ہمیں مشکل حالات میں پاکستان ملا بہتر حالات میں چھوڑ کر جائیں گے
اسلام آباد : اگر سستا تیل مل رہا تھا تو خان صاحب مارچ میں لے لیتے ، پیٹرول کی قیمتیں برقرار رکھتے تو ہر ماہ 120 ارب کا نقصان ہوتا
مِفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ عمران خان کے معاہدے پر چلتا تو آج پیٹرول 300 روپے لیٹر ہوتا، اگر سستا تیل مل رہا تھا تو خان صاحب مارچ میں لے لیتے۔ بات گندم پر ہوئی اور کہا کہ گیس لینی تھی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ٹی، زراعت، صنعت سمیت تمام سیکٹرز کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ 6 لاکھ لوگ بے روزگار کردیئے گئے ہیں۔ پاکستان میں ہر سال 18 سے 20 لاکھ لوگ لیبر مارکیٹ جوائن کرتے ہیں۔ 5 سے 6 فیصد گروتھ ہو تو لیبر کو روزگار ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 4 سال میں 20 ملین لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔ عمران خان نے پونے 4 سال میں 20 ہزار ارب روپے کا قرض لیا۔ جب سے پاکستان بنا تب سے 2018 تک 25 ہزار ارب کا قرضہ لیا گیا۔ ملکی معیشت مشکل گھڑی میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 4 بھائی ہیں، اور اگر ایک روٹی ہے تو سب کو مل کر کھانی ہے۔ اس سال حکومت نے پاور سیکٹر کو ایک ہزار 72 ارب روپے کی سبسڈی دی ہے۔ اس کے علاوہ 500 ارب روپے سرکلر ڈیٹ میں گئے ہیں۔ پاور سیکٹر میں سولہ سو ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پیٹرولیم سیکٹر میں 81 ارب روپے سبسڈی دی گئی۔ مختلف ممالک کے ہم نے اگلے سال 21 ارب روپے واپس کرنے ہیں۔ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے پر نظر ثانی کرائی ہے۔
مِفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمتیں برقرار رکھتے تو ہر ماہ 120 ارب کا نقصان ہوتا۔ 3 گنا زیادہ خرچہ اس پیٹرول سبسڈی کی وجہ سے ہو رہا تھا۔ عمران خان، شوکت ترین نے کہا تھا کہ ہم سبسڈی نہیں دیں گے۔ ان کے معاہدے پر چلتا تو نوکری سے نکالا جاتا، آج 300 روپے لیٹر پیٹرول ہوتا۔ پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ پیٹرولیم پر لیوی لگائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حماد اظہر نے 30 مارچ کو تیل کیلئے خط لکھا، روس نے جواب نہ دیا۔ عمران خان فروری میں روس گئے۔ بات گندم پر ہوئی اخبار میں لکھا ہوا تھا کہ گیس پر بات ہوئی ہے۔ اگر سستا تیل مل رہا تھا تو خان صاحب مارچ میں لے لیتے۔
ان کا کہنا تھا کہ گندم پر روس سے بات کرنے کیلئے ای سی سی میں منظوری دی گئی۔ ہمیں مشکل حالات میں پاکستان ملا بہتر حالات میں چھوڑ کر جائیں گے۔ ہم پورے سال ساڑھے 8 کروڑ پاکستانیوں کو ٹارگٹڈ سبسڈی دیں گے۔