لاہور : عدالت کا منحرف ارکان کے ووٹ نکال کر وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب کرنے کا حکم
عدالت نے گورنر کو حکم دیا ہے کہ یکم جولائی (کل) پنجاب اسمبلی کا اجلاس میں منحرف ارکان کے 25 ووٹ نکال کر وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں حمزہ شہباز کی حلف برداری کی تقریب اور دوبارہ الیکشن کرانے سے متعلق تحریری فیصلے جاری کردیا گیا ہے۔
فیصلے کے مطابق کل سہہ پہر چار بجے پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے۔ تمام محکمے آئینی اور قانونی ذمہ داری پوری کریں۔ اسمبلی کا سیشن وزارت اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے بغیر ختم نہیں ہوگا۔ گورنر آئین و قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔
فیصلے میں لکھا گیا کہ دوبارہ الیکشن کا حکم سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہو گا۔ ہم پریذائڈنگ افسر کے نوٹیفکیشن کو کالعدم کرنے کا بھی نہیں کہہ سکتے ہیں۔ عدالت پریزائڈنگ افسر کا کردار ادا نہیں کر سکتی ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ منحرف ارکان کے 25 ووٹ نکال کر دوبارہ گنتی کی جائے، دوبارہ رائے شماری میں جس کی اکثریت ہو گی وہ جیت جائے گا۔ اگر کسی کو مطلوبہ اکثریت نہیں ملتی تو آرٹیکل 130 چار کے تحت سیکنڈ پول ہو گا۔
عدالتی حکم کے مطابق میڈیا نے پروفیشنل رپورٹنگ کی، کچھ وی لاگرز نے اس کیس کو اسکینڈلایز کیا۔ پیمرا اور ایف آئی اے ان کے خلاف کارروائی کرے۔ حمزہ شہباز وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے پر قائم نہیں رہیں گے۔ حمزہ شہباز اور ان کی کابینہ کے کئے گئے اقدامات اور فیصلوں کو قانونی تحفظ ہو گا۔
گورنر پنجاب یکم جولائی دوپہر ایک اجلاس کو طلب کریں۔ اسمبلی کا اجلاس الیکشن ہونے تک ملتوی نہیں کیا جائے گا۔ ہم اسمبلی کے مختلف اجلاسوں میں بد نظمی کو نظر انداز نہیں کر سکتے ہیں۔ اگر اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ آرائی یا بد نظمی ہوئی تو اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہو گی۔ وزیر اعلیٰ کے حلف کے خلاف اپیلیں نمٹائی جاتی ہیں، وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے اختلافی نوٹ لکھا، جس میں انہوں نے حمزہ شہباز کے حلف کا فیصلہ کالعدم، عثمان بزدار کو بحال کرتے ہوئے انہیں کام سے روکنے کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دے دیا ہے۔
جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے گورنر کو انتخاب سے متعلق مراسلہ بھی کالعدم قرار دے دیا، انہوں نے حکم میں لکھا کہ نئے الیکشن کا حکم نہیں دیا جا سکتا ہے۔