لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب کی دوبارہ ووٹنگ کیلیے نمبر گیم سامنے آگئے
پنجاب اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن ایک مرتبہ پھر میدان لگانے کو تیار ہیں ، اس وقت پنجاب اسمبلی کے ایوان کو 369 اراکین پر مشتمل سمجھا جا سکتا ہے اور حکومت سازی کے لیے 186 ارکان کی سادہ اکثریت ضروری ہوتی ہے۔
پنجاب اسمبلی کے ایوان میں اراکین کی کل تعداد 371 ہے، ایوان میں مسلم لیگ ن کے اراکین کی کل تعداد 165 تھی جن میں سے ایک منحرف رکن فیصل نیازی نے اپنا استعفیٰ اسپیکر پنجاب اسمبلی کو پیش کر رکھا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے فیصل نیازی کے استعفیٰ کو ابھی تک الیکشن کمیشن کو نہیں بھجوایا، یوں اس وقت پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پاکستان مسلم لیگ ن کے اراکین کی تعداد 164 ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے 7، آزاد ارکان 4 اور راہ حق پارٹی کے ایک رکن کا تعلق موجودہ حکومتی اتحاد سے ہے اس طرح کل تعداد 176 بنتی ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کی کل تعداد 183 تھی جن میں سے 25 منحرف اراکین ڈی سیٹ ہوئے جس کے بعد پی ٹی آئی کے باقی اراکین کی تعداد 158 ہے۔ پی ٹی آئی کی اتحادی مسلم لیگ ق کے اراکین کی تعداد 10 ہے اس طرح اپوزیشن اتحاد کے اراکین کی کل تعداد 168 ہے۔
ایک آزاد رکن چوہدری نثار نے ابھی تک حکومتی و اپوزیشن اتحاد میں سے کسی کی حمایت کا فیصلہ یا اعلان نہیں کر رکھا، چوہدری نثار کی خاموشی اور فیصل نیازی کے مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد ان دونوں اراکین کو کسی اتحاد میں شامل نہیں سمجھا جا سکتا۔
اس وقت پنجاب اسمبلی کے ایوان کو 369 اراکین پر مشتمل سمجھا جا سکتا ہے اور حکومت سازی کے لیے 186 ارکان کی سادہ اکثریت ضروری ہوتی ہے، 369 کا ایوان ہو تو سادہ اکثریت کے لیے 185 ووٹ درکار ہوں گے لیکن موجودہ حالات میں ایوان میں کسی کے پاس بھی سادہ اکثریت حاصل نہیں ہے۔
دوسری گنتی میں جس کے پاس ایوان میں موجود ممبران کی تعداد زیادہ ہوگی وہ قائد ایوان منتخب ہو جائے گا۔ حمزہ شہباز کو اس وقت 8 ممبران کی برتری حاصل ہے اور قائد ایوان کے انتخاب میں نمبر گیم حمزہ شہباز کے حق میں ہے۔