Featuredسندھ

کراچی نہیں ڈوب رہا، بلکہ پورا ملک ڈوب رہا ہے : پی ایس پی سربراہ

کراچی : ایک بدقسمت پاکستان اور اس کا شہر کراچی ہے، جو تباہی کا شکار ہے۔

پی ایس پی سربراہ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کا معاشی لحاظ سے کوئی مقام نہیں ہے۔ کراچی پورے ملک کو پالتا ہے۔

مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کسی ملک کو ترقی یافتہ بنانا ہو تو اسے اپنے شہریوں پر توجہ دینا ہوتی ہے۔ کسی ملک کو نئے شہر ہی ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں کھڑا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سے آزاد ہونے والا بنگلادیش بھی درجنوں نئے شہر بنا چکا ہے۔ ایک بدقسمت پاکستان اور اس کا شہر کراچی ہے، جو تباہی کا شکار ہے۔ کراچی میں پانی کا بھرنا معمول کی بات ہے۔ ستر سال سے کوئی نیا شہر نہیں بنا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کا معاشی لحاظ سے کوئی مقام نہیں ہے۔ کراچی پورے ملک کو پالتا ہے۔ پورے پاکستان میں سب سے زیادہ سیل ٹیکس دیتا ہے۔ پاکستان کا گیٹ وے ہے۔ وفاق کراچی سے لے گئے لیکن سمندر نہیں کے جاسکے۔

پی ایس پی سربراہ نے کہا کہ میرا پاکستان کے حکمرانوں سے کوئی مطالبہ نہیں ہے۔ پاکستان کے حکمرانوں سے مطالبہ کرنا اپنا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ عوام اب اس کھڑکی کو بند کردیں۔ 14 سال سے سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکمرانی ہے۔ ایک قطرہ نیا پانی نہیں دیا۔ جو پانی لائنوں میں آتا تھا اس پر ہائیڈرنٹس لگا کر بیچتے ہیں۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبائی خودمختاری ملی۔ جس کے بعد سندھ 14 سو ارب روپے سالانہ مل رہا ہے، لیکن ڈسٹرکٹ کی سطح میں کچھ نہیں مل رہا۔ گزشتہ دو سال کے دوران کراچی کو 300 کے بجائے صرف 38 ارب روپے ملے ہیں، جو غبن اور رشوت میں خرچ ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ کے عوام تو بہت پہلے ہی سلنڈر کرچکے ہیں۔ سندھ کے شہری علاقوں میں پیپلز پارٹی نے پورا سسٹم بنا رکھا ہے۔ بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں پولیس اور ڈاکو ایک ساتھ بیٹھ کر ٹھپے لگا رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم دو سیٹوں پر ہے، وہ پی پی کو کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں۔ چیف جسٹس اور چیف آف آرمی اسٹاف کوئی کچھ نہیں کرسکتا ہے۔ سب کو حکومت چلانی ہے، سب کو پی پی کی ضرورت ہے۔ ملک کے وسیع تر مفاد میں پیپلز پارٹی کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔

پی ایس پی سربراہ نے کہا کہ پاکستان کی افواج کو ملنے والے پیسے کا 60 فیصد کراچی سے ملتا ہے۔ پاکستان جس ڈالی پر بیٹھا ہے، آپ اسی کی شاخ کو کاٹ رہے ہیں۔ کراچی نہیں ڈوب رہا، بلکہ پورا ملک ڈوب رہا ہے۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت آرٹیکل 140-اے کے اختیارات بلدیاتی اداروں کو دیئے جائیں۔ فیصلے میں چیف جسٹس نے چور کو ہی کہا کہ قانون بناکر لائیں۔ جو پیپلز پارٹی اختیارات نہیں دینا چاہتی وہ کیسے قانون سازی کرے گی؟

انہوں نے کہا کہ ایک نسلا ٹاور کو گرانے کی نگرانی کرسکتے ہیں، تو کیا اپنے فیصلے پر عملدرآمد کے لئے کسی جج کی نگرانی میں کمیٹی نہیں بناسکتے تھے؟

ان کا کہنا تھا کہ آئین میں تین ترامیم ہی پاکستان کو بچا سکتی ہیں۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے محکموں کی طرح بلدیاتی اداروں کے محکمے بھی آئین میں لکھ دیئے جائیں۔ صوبائی مالیاتی کمیٹی کو آئین کا حصہ بنایا جائے۔ بلدیاتی انتخابات تک قومی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات نہیں ہونے چاہیے۔ یہ تین ترامیم کے ڈرافٹ تیار کرلئے ہیں۔ اس کے بغیر ملک نہیں چل سکتا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close