اس وقت یہ حکومت وینٹی لیٹر پر ہے، ہم جب چاہیں گھر بھیج سکتے ہیں
اسلام آباد : وفاق میں صرف ایک ووٹ کی برتری ہے ، اس وقت یہ حکومت وینٹی لیٹر پر ہے۔
فواد چوہدری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم نے بال ابھی تک حکومت کے کورٹ میں رکھی ہے۔ وفاقی حکومت کا سوئچ آن اور آف کرنا ہمارے ہاتھ میں ہے۔ اس حکومت کے پانچ سے زائد ایم این ایز ہمارے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاق میں آپ کے پاس صرف ایک ووٹ کی برتری ہے۔ ہم جب چاہیں آپ کو گھر بھیج سکتے ہیں۔ ہم وینٹی لیٹر کا سوئچ آف کردیں گے، تو آپ سارے سیاسی طور پر ختم ہوجائیں گے۔ حکومت کے پاس 172 ووٹ نہیں ہیں۔ صدر اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں تو حکومت نمبر پورے نہیں کر پائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے اسٹاف ایگریمنٹ ہوچکا ہے، جس کے باوجود مارکیٹ اور کرنسی پر اعتماد بحال نہیں ہوسکا ہے۔ بلوم برگ نے کہا پاکستان ڈیفالٹ کنٹریز میں چوتھے نمبر پر ہے۔ اگر ہم پہلے ہی انتخابات کی طرف چلے جاتے تو آج معاشی استحکام ہوتا۔
پی ٹی آئی رہنماء نے کہا کہ 3 ماہ پہلے ڈالر میں استحکام تھا، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں اضافہ ہورہا تھا۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ کے پنجاب میں داخلے پر 22 جولائی تک پابندی لگائیں، ورنہ 23 کو ہم لگا سکتے ہیں۔ جو لوگ نفرتوں میں اضافے کا باعث ہوں، وہ اس صوبے میں نہیں آسکتے ہیں۔ رانا ثنا اللہ یا وزیر ہوتے ہیں یا جیل میں ہوتے ہیں۔ رانا ثنا اللہ انسان کے بچوں کی طرح بات کیا کریں۔ شہباز شریف صاحب سے کہتا ہوں رانا ثنا اللہ جیسے لوگوں کو دور رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی صوبائی جماعت ہے ،آصف زرداری چاہتے ہیں سندھ حکومت ختم نہ ہو۔ آصف زرداری بھٹو کے ساتھ کھڑے نہیں ہوئے تو ن لیگ کے ساتھ کیا کھڑے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز گل مظفر گڑھ معاملات دیکھنے گئے، انہیں گرفتار کیا گیا۔ علی امین کو پنجاب میں داخل پر روکا تو وہ بھی داخلے پر پابندی لگاسکتے ہیں۔ حمزہ شہباز عہدے سے الگ ہوجائیں اور پرویز الہٰی کو نظام چلانے دیں۔ مریم نواز اور ملک احمد خان نے خود شکست تسلیم کی۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر سیاسی جماعتوں کو موقع دیں، تاکہ نیا چیف بناسکیں۔ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں کچھ بھی نہیں ، الیکشن کمیشن کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو پنجاب ضمنی الیکشن ہروانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ رانا ثناءاللہ اور مریم اورنگزیب نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں الیکشن کمیشن کی ترجمانی کی۔ وہ ایسے بیانات دے رہے تھے، جیسے وہ الیکشن کمیشن کے ملازمین ہوں۔
پی ٹی آئی رہنماء کا کہنا تھا کہ اگر شہباز شریف انتخابات کا اعلان کریں گے تو ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ سارے عقل مندوں نے پاکستان اور اپنی سیاست کو نقصان پہنچایا ہے۔ نگراں حکومت آئے گی تو بڑے فیصلے نہیں کرسکے گی، نہ ہی اس کو اختیار ہوگا۔ نگراں حکومت ایک دن بھی زیادہ برداشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کا کام 3 ماہ سے ٹھپ ہے۔ دسمبر میں آٹے کا بحران آنے والا ہے۔ اچھے ماحول میں نئے انتخابات کا فریم ورک طے ہونا چاہیے۔ ایکس اور وائے زیڈ ہوگئے ہیں۔ پنجاب میں ہمارے اراکین سے ن لیگ نے رابطہ کیا اور بھاری رقم کی آفر کی۔