ہم سب کیلئےایک آئین اور لاڈلے کے لیے دوسرا ایسا نہیں ہوسکتا
اسلام آباد: اسٹیبلشمنٹ ہو یا عدلیہ، ایسا نہیں ہو سکتا ایک پاکستان میں دو آئین ہوں
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا ہے کہ ایک ادارہ دوسرے کے بارے میں فیصلہ دے رہا تھا اسٹیبلشمنٹ ہو یا عدلیہ، ایسا نہیں ہو سکتا ایک پاکستان میں دو آئین ہوں ہم سب کیلئےایک آئین اور لاڈلے کے لیے دوسرا ایسا نہیں ہوسکتا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ گزارش تھی کہ فل کورٹ بنچ بیٹھ کرفیصلہ سنائے یہ مطالبہ صرف وزیراعلیٰ پنجاب کےمعاملےکیلئےنہیں تھا پچھلی حکومت میں بھی فل کورٹ نہیں بناتھانہ اب بنا.
انہوں نے کہا کہ انصاف کے ادارے کا کام ہےآئین پاکستان کی تشریح کرے، 1973 کا آئین بنانےکےلیےہمیں 30سال لگے ذوالفقار علی بھٹو اورسیاسی جماعتوں نےمل کرمتفقہ آئین پیش کیا اس آئین کو توڑنےکی بات آئی توسارے ادارے ملوث تھے ہم نے2013 میں1973 کے آئین کوبحال کیا ہم نے18ویں ترمیم کی صورت میں آئین بحال کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ 2018 سے لے کر اپریل 2022 تک ہمارے اداروں کا کردار سب نےدیکھا آئین میں ہمارے اداروں کی حدود ہے لیکن وہ ہمیشہ متنازع رہتےہیں، 2018 سے اپریل 2022 تک سلیکٹڈ نظام چلانے کیلئے کردار ادا کرتے رہے ہم چاہتے ہیں ادارے متنازع نہ ہوں آئینی کردار ادا کریں۔