بھارتی ریاست بہار میں 30 سال قبل دریا میں ڈبونے والی مسجد نمودار
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی ریاست بہار میں دریا کا پانی اترنے پر وہاں ایک مسجد ابھر آئی جو 30 سال قبل ڈیم بننے کی وجہ سے زیر آب آگئی تھی اور مسجد اب بھی اپنی اصل حالت میں ہے جسے دیکھنے کے لیے لوگوں کا تانتا بندھ گیا۔
بہار کے ضلع نواڈا میں خشک سالی کے باعث دریا کا پانی خشک ہوگیا اور پھولواریہ ڈیم کا جنوبی حصہ خالی ہونے سے وہاں ایک مسجد ابھر آئی۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اس مسجد کا نام نوری مسجد ہے اور یہ اپنے فن تعمیر کے اعتبار سے 600 سال قدیم لگتی ہے جب کہ کچھ کا کہنا ہے کہ یہ مسجد 20 ویں صدی میں بنی تھی تاہم 1985 میں پھلواریہ ڈیم کی تعمیر کے بعد مسجد زیر آب آگئی تھی۔
شہریوں کی بڑی تعداد مسجد دیکھنے پہنچ گئی۔ مسجد حیران کن طور پر 30 سال زیر آب رہنے کے باوجود تاحال جوں کی توں تھی اور عمارت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
یہ مسجد تقریباً 30 فٹ بلند ہے اور اس پر ایک بالائی دیدہ زیب گنبد بھی ہے۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ پہلے جب کبھی پانی کی سطح کم ہوتی تھی تو مسجد کے گنبد کا ایک حصہ نظر آنے لگتا تھا جو ڈیم میں پانی بھرنے سے دوبارہ غائب ہوجاتا تھا۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ 1979 میں پھلواریہ ڈیم کی تعمیر پر کام شروع ہونے سے پہلے یہاں بڑی آبادی رہتی تھی جنہیں ڈیم کی تعمیر کے لیے بے دخل کیا گیا تھا اور یہ پورا علاقہ حکومت نے حاصل کر لیا تھا۔
حکومت نے اس جگہ کے بدلے وہاں کے رہائشیوں کو ہردیہ گاؤں میں منتقل کر دیا تھا۔