سیاسی استحکام نہ آیا تو معیشت کو گرنے سے بچانا مشکل ہوجائے گا
اسلام آباد: عمران خان کا کہنا ہے کہ جب تک سیاسی استحکام نہیں ہوگا معیشت نہیں سنبھل سکتی، الیکشن میں تاخیر سے میرا نہیں صرف اور صرف پاکستان کا نقصان ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت کے پاس معیشت کو ٹھیک کرنے کا کوئی پلان نہیں، موجودہ حکومت کی ساکھ نہ پاکستان کے اندر ہے نہ باہر، پاکستان میں مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، پہلے کبھی اتنی زیادہ مہنگائی نہیں ہوئی، آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود روپیہ گررہا ہے، سیلاب کا بہانہ بناکر الیکشن ملتوی کردیے گئے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی واحد پارٹی ہے جو ملک کو اکٹھا رکھ سکتی ہے، ملک کے بڑے بڑے مجرم اوپر بیٹھے ہوئے ہیں، یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہمیں ملک بہت مشکل حالت میں ملا، ملک کا اصل مسئلہ بیرونی خسارہ ہے، ڈالر مہنگا ہوتا ہے تو ہر چیز مہنگی ہو جاتی ہے، 2018 میں جب حکومت ملی تو 20 ارب ڈالر کا بیرونی خسارہ تھا، انہیں اپریل میں 16 ارب ڈالر کا بیرونی خسارہ ملا، عدم اعتماد آئی تو ہمارے ذخائر 16.2 ارب ڈالر تھے، آج آئی ایم ایف معاہدے کے باوجود زرمبادلہ ذخائر 8.8ارب ڈالر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو آئن اسٹائن سمجھا جارہا تھا آئے گا تو سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا، جب تک سیاسی استحکام نہیں ہوگا معیشت نہیں سنبھل سکتی، الیکشن میں تاخیر صرف اور صرف پاکستان کا نقصان ہے، ان سب کو سمجھ آگئی پی ٹی آئی کی مقبولیت کو قابو نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت گئی تو ڈالر 178 روپے تھا آج 236 روپے ہے، 16 روپے یونٹ بجلی چھوڑ کر گئے تھے آج بجلی 36 روپے یونٹ ہے، بجلی پر ٹیکس لگنے سے بل دوگنے آ رہے ہیں جس سے ہر طبقہ متاثر ہے، ہمارے دور میں تیل کی عالمی سطح پر قیمت 103ڈالر تھی، آج عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت 103ڈالر سے کم ہوکر 93ڈالر ہوگئی، آج پیٹرول 236روپے اور ڈیزل 246روپے فی لیٹر میں مل رہا ہے، تیل کی قیمتوں میں 100روپے کا اضافہ کردیا گیا جس سے عام آدمی متاثر ہوا، آٹے کی قیمت بھی بڑھادی گئی، غریب آدمی کی خریدنے کی سکت ہی نہیں رہی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ یہ مہنگائی کم کرنے نہیں کرپشن کیسز ختم کرانے کیلئے اقتدار میں آئے، مہنگائی صرف بہانہ تھا اپنے کیسز ختم کرانا ان کا نشانہ تھا، شہباز شریف پر فرد جرم عائد ہونا تھی لیکن وزیر اعظم بن گیا، ٹیکسٹائل انڈسٹریز بند ہورہی ہیں جس سے ایکسپورٹ میں کمی ہوگی۔
عمران خان نے کہا کہ کورونا کے باوجود ہم نے معیشت کو مستحکم کیا جس کی دنیا نے تعریف کی، کورونا کے باوجود ہم نے روزگار پیدا کیا اور معیشت کو استحکام دیا، کورونا کے دوران یہ لوگ تو کہتے تھے ملک کو لاک ڈاؤن کردیں۔