پارلیمنٹ سیلاب کے اسباب اور تباھی پر بحث کرے: خورشید شاہ
کیا ہم ہر سال تباہی کے بعد بھیک مانگتے رہیں؟
اسلام آباد : وزیراعظم اور وزیر خارجہ اس ایوان میں آئیں اور بتائیں کہ دنیا سے کیا بات ہوئی ہے۔
وفاقی وزیر آبی وسائل خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا کہ پارلیمنٹ سیلاب کے اسباب اور تباھی پر بحث کرے،وزیراعظم اور وزیر خارجہ اس ایوان میں آئیں اور بتائیں کہ دنیا سے کیا بات ہوئی ہے۔
پی پی رہنماء کا کہنا ہے کہ خیرپور سے اگر پانی نہ نکلا ڈیڑھ کروڑ کجھور کے درخت ختم ہو جائیں گے،ہم نے پارلیمنٹ کی خاطر ہر چیز قربان کردی ہے۔ ہمیں قدر نہیں ہے، ہم اس شاخ کو کاٹ رہے ہیں، جس پر بیٹھے ہیں۔ یہ پاکستان ہے تو ادارے ہیں اور ہم ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کیا ہم ہر سال تباہی کے بعد بھیک مانگتے رہیں؟ سندھ کی 80 فیصد فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ دنیا کے ممالک کوئلے کی وجہ سے کہاں سے کہاں پہنچ گئے اور ہمیں روکا گیا۔ آج تھر میں کول سے بجلی پیدا ہو رہی ہے۔ آج وزیراعظم تین سو میگاواٹ پلانٹ کا افتتاح کرنے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہوسکتے ہیں اگر پارلیمنٹ کو اہمیت دیں۔ جس نے پارلیمنٹ کو عزت دی اسے پارلیمنٹ نے عزت دی۔
انہوں نے کہا کہ سیاست گالی کا نام نہیں، خدمت کا نام ہے۔ جس ملک میں سیاست کو گالی سمجھا جائے وہ کیسے چلے گا؟ یہ پارلیمنٹ وزیر اعظم کو کہے کہ وہ پاکستان کے مستقبل پر منصوبہ بندی کرے۔