کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے کے الیکٹرک بلوں میں کے ایم سی چارجز پر حکم امتناع ختم کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے منیر اے ملک اور خالد جاوید خان کو عدالتی معاون مقرر کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں بجلی کے بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی،ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے عدالت کو بتایا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر سوال پوچھا تھا کہ کسی تیسرے فریق کے ذریعے ٹیکس اکھٹا کیا جا سکتا ہے یا نہیں ،سیکشن 100 میں میں بتایا گیا ہے کہ تیسرے فریق کے ذریعے ٹیکس اکٹھا کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔
جس پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ اس کیس میں دو لوگوں کو عدالتی معاون مقرر کردیتے ہیں ، صلاح الدین احمد اور فیصل صدیقی اور عمر سومرو تینوں کو عدالتی معاون مقرر کردیتے ہیں ۔
کے الیکٹرک کے وکیل نے اعتراض کیا کہ صلاح الدین احمد اور فیصل صدیقی نے کے الیکٹرک کے خلاف کئی درخواستیں دائر کررکھی ہیں۔
عدالت میں مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ان درخواستوں میں قانون سازی کو چیلنج نہیں کیا گیا ہے جبکہ ذوالفقار شاہ یونین لیڈر کے ایم سی کا کہنا تھا کہ کے ایم سی کے ملازمین بھی پریشان ہیں، جس پر جسٹس حسن اظہر رضوی کا کہنا تھا کہ ملازمین ٹھیک سے کام کیوں نہیں کرتے ہیں۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ کے الیکٹرک کے ذریعے ٹیکسی کی وصولی ایک شفاف عمل ہے ،ساڑھے سات لوگوں نے یہ ٹیکس دیا ہے ،ساڑھے 6 کروڑ روپے جمع ہوئے ہیں۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ یہ پہلی دفعہ ہونے جارہا ہے ہم عدالتی معاونین مقرر کردیتے ہیں ،وکیل کے الیکٹرک نے کہا کہ بیرسٹر صلاح الدین اور فیصل صدیقی مناسب نام ہیں۔
ذوالفقار شاہ صدر سجن یونین نے کہا کہ ملازمین بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں ، جس پر عدالت نے جھاڑ پلاتے ہوئے کہا ملازمین تنخواہ بھی لیتے ہیں کام تو کریں ، کام کررہے ہوتے تو شہر کا یہ شہر نہیں ہوتا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہم نے میونسپل ٹیکس کی مد میں ابھی تک ساڑھے چھ کروڑ روپے جمع کیے ہیں ، عدالت نے مرتضی وہاب کی اسٹے ختم کرنے کی زبانی استدعا پھر مسترد کردی ۔
عدالت نے سابق اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور سینئر وکیل منیر اے ملک کو عدالتی معاونین مقرر کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر عدالتی معاونین اور فریقین کے وکلا کو تیاری کرکے آنے کی ہدایت کی اور سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کردی۔