لاہور: عمران خان نے کہا کہ لانگ مارچ کا آغاز لاہور کے لبرٹی چوک سے دن گیارہ بجے کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کہتے ہیں ملک مشکل میں ہے لانگ مارچ نہ کریں مگر ملک کے حالات اور صورت حال ایسی ہے کہ اب عوام کا مطالبہ یہی ہے کہ امپورٹڈ حکومت کے خلاف نکلا جائے۔ اسلام آباد میں عدالتی احکامات پر عمل کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تو معیشت تباہ حال تھی زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً ختم تھے۔
عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کے خلاف انہوں نے تین لانگ مارچ کیے، ایک بلاول، دوسرا مولانا فضل الرحمان جبکہ تیسرا مریم نواز نے کیا، ہم نے کبھی کسی لانگ مارچ کو نہیں روکا، مریم نواز کا لانگ مارچ کیا تھا جو گجر خان میں کہیں رہ گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی سازش اور ارکان کو پیسے دے کر ہماری حکومت گرائی گئی، میرے اوپر دہشت گردی کی ایف آئی آر درج کی گئیں، آج میرے خلاف 14 سے زائد مقدمات درج ہیں۔
عمران خان نے پریس کانفرنس میں ایک بار پھر ارشد شریف کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا وہ ملک دشمن تھا، سب صحافی اور قوم جانتی ہے کہ وہ پاکستان کا وفادار تھا مگر اُس کے ساتھ قابل افسوس رویہ برتا گیا‘۔
انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں ارشد شریف محب وطن تھا اور اس کے گھر دو شہادتیں تھیں، اسے ڈرایا گیا کہ اپنے موقف سے پیچھے ہٹ جائے، کبھی چینلز کے پیچھے پڑے کبھی صحافیوں کے منہ بند کیے،ملک کے نامور ڈاکو اپنے کیسز معاف کروانا شروع ہوگئے نیب میں ترامیم کہیں اور ہر ترمیم میں ایک ایک ڈاکو بچتا ہے اپنی کرپشن بچانے کے لیے نیب قوانین میں ترمیم کی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اکنامک سروے میں چیک کرلیں ہم کون سا پاکستان چھوڑ کر گئے تھے ہمارے دور میں تیل کی قیمت ایک سو پندرہ ڈالر تک گئی اب نوے ڈالر پر ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ارشد شریف کی شہادت ایک ظلم ہے، اُس کو ہم دبئی سے واپس بلا رہے تھے اس لئے وہ جان بچانے کے لیے کینیا گیا۔
سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ یہ لانگ چوروں سے آزادی حاصل کرنے کی جنگ ہے، ہم جی ٹی روڑ سے اسلام آباد پہنچیں گے، پورے پاکستان سےعوام اسلام آباد پہنچیں گے، لانگ مارچ میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا انسانوں کا سمندر ہوگا، ساری قوم کو اپیل کروں گا کہ وہ حقیقی آزادی کیلیے باہر نکلیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ لانگ مارچ کا آغاز لاہور سے ضرور ہوگا مگر ملک کے مختلف علاقوں سے قافلے اسلام آباد کے اطراف پہنچیں گے اور پھر وہاں عمران خان اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔