سائفر اور ارشد شریف کے حوالے سے جڑے واقعات کی تہہ تک پہنچنا ضروری ہے
ارشد شریف کی موت پرجھوٹا بیانیہ بناکر لوگوں کو گمراہ کیا گیا
اسلام آباد : میر جعفر، میر صادق، نیوٹرل، غدار اور جانور کہا گیا، جس کی مذمت کرتے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کا کہنا ہے کہ رات میں ملاقات کرکے دن میں گالیاں دی جاتی ہیں۔ جھوٹ بڑی آسانی اور فراوانی سے بولا جارہا ہے، سپہ سالار غدار ہیں تو پس پردہ کیوں ملتے ہیں؟ ایکسٹینشن کیوں دی؟
ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے کہا کہ مجھے احساس ہے کہ صحافی مجھے اپنے درمیان دیکھ کر حیران ہیں۔ آج میں اپنی ذات کے لیے نہیں ادارے کیلئے آیا ہوں۔ صورتحال میں خاموش نہیں رہ سکتا۔ بلا جواز تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میر جعفر، میر صادق، نیوٹرل، غدار اور جانور کہا گیا، جس کی مذمت کرتے ہیں۔ ملک کا مفاد اسی میں ہے ہم آئینی کردار تک محدود رہیں۔ میری واضح پالیسی ہے کہ میری تشہیر نہ کی جائے۔ ہمارے شہداء کا مذاق بنایا گیا۔ جھوٹ سے فتنہ فساد کا خطرہ ہو تو سچ کا چپ رہنا نہیں بنتا۔
ان کا کہنا تھا کہ سپہ سالار غدار ہے تو ماضی میں اتنی تعریف کیوں کی گئی؟ غدار ہیں تو پس پردہ کیوں ملتے ہیں؟ آرمی چیف کو ملازمت میں غیر معینہ مدت کی توسیع کی پیش کش کی گئی۔ آرمی چیف نے یہ پیش کش ٹھکرا دی۔ جنرل باجوہ چاہتے تو آخری 7،6 ماہ آرام سے گزار سکتے تھے۔
ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ آپ کا سپہ سالار غدار ہے تو ایکسٹینشن کیوں دی؟ ہم پر بہت دباؤ تھا، اس کے باوجود ہم اپنے آئینی کردار پر قائم رہے۔ شہید ارشد شریف کی زندگی کو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں تھا۔ ارشد شریف واپس آنے کی خواہش رکھتے تھے۔
لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ادارے نے فیصلہ کیا خود کو آئینی حدود میں رکھنا ہے۔ سیاست سے باہر نکلنے کا فیصلہ آرمی چیف کا نہیں پورے ادارے کا تھا۔ کینیا کے ہم منصب سے رابطے میں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ فوجی افسران کے کردار پر غلیظ تنقید کی جاتی ہے۔ رات میں ملاقات کرکے دن میں گالیاں دی جاتی ہیں۔ جھوٹ بڑی آسانی اور فراوانی سے بولا جارہا ہے۔ پاکستان کو بیرونی طور پر کوئی خطرہ نہیں۔ سیاسی اور سماجی عدم برداشت سے عدم استحکام پیدا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن ملاقاتوں کا ذکر کیا وہ ملاقاتیں ہوئیں۔ یہ ملاقاتیں نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئیں۔ دانستہ طور پر آئی ایس آئی کے ارکان کو تحقیقاتی کمیٹی سے دور رکھا۔
ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ فوج کو تنقید سے کوئی مسئلہ نہیں، من گھڑت پروپیگنڈا درست نہیں۔ جمہوری نظام میں فیصلہ حکومت کا کام ہے۔ ہم جان دیتے ہیں اور جھوٹ کی بنیاد پر تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ بغیر شواہد الزامات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ نئے آرمی چیف کی تعیناتی اپنے مقررہ وقت پر ہوگی۔
لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کا کہنا تھا کہ یہ سب اس لیے کہا جارہا ہے کہ ہم نے غیر آئینی کام سے انکار کیا۔ مجھ سے پوچھا گیا پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے، میں نے کہا معاشی مسائل۔ جس نے مجھ سے سوال پوچھا اس کے نزدیک سب سے بڑا مسئلہ حزب اختلاف تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی کے احتجاج، لانگ مارچ یا دھرنے پر اعتراض نہیں۔ ہم باتیں نہیں کام کرتے ہیں۔ پاکستان کا دفاعی نظام کسی بھی بیرونی خطرے کے خلاف مضبوط ہے۔ آپ ہمارا محاسبہ کریں، تنقید کریں لیکن الزام تراشی نہ کریں۔ پاکستان کے ہر شہری اور جماعت کا ہم پر مساوی حق ہے۔