اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے حلقے میانوالی میں الیکشن روکنے کا حکم دے دیا
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ فوری معطلی کی استدعا مسترد کردی
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کی نااہلی فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہلی فیصلہ کے بعد میانوالی کی خالی ہونے والی نشست پر الیکشن کمیشن کو ضمنی انتخاب سے روک دیا ہے۔
پی ٹی آئی وکیل بیرسٹر علی ظفر نے عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی تو جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے ہم الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل نہیں کر رہے، ضمنی الیکشن کرانے سے روک دیتے ہیں۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر کے 10 نومبر تک جواب طلب کر لیا۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا الیکشن کمیشن نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے عمران خان کو بطور رکن اسمبلی نااہل قرار دے کر ڈی سیٹ کیا۔ اسپیکر کی جانب سے بھجوائے گئے ریفرنس پر الیکشن کمیشن نے اپنی فائنڈنگز دینی ہوتی ہیں۔ ہر رکن اسمبلی 30 جون کو اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کا پابند ہوتا ہے۔ جائیداد، جیولری سمیت تمام اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانا ہوتی ہیں۔ اگر کوئی چیز بیچ دی ہے تو اس سے حاصل رقم کا بتانا ہوتا ہے۔ اگر کوئی ممبر اسمبلی یہ تفصیلات نہ بتائے تو اس کی رکنیت بھی معطل ہو جاتی ہے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا اگر 120 دن میں گوشوارے جمع نہ کرائیں یا غلط معلومات دیں تو وہ ممبر کرپٹ پریکٹس کا مرتکب قرار پاتا ہے۔ جھوٹا بیان اور غلط معلومات دینے کی سزا قانون میں موجود ہے جو تین سال تک قید اور جرمانہ ہے، اس میں نااہلی کی سزا نہیں ہے۔
عمران خان کے وکیل نے کہا قانون کہتا ہے کہ مس ڈیکلریشن کے جرم کا ٹرائل سیشن کورٹ میں ہو گا جو سزا سنا سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن اس صورت میں کمپلیننٹ کا کردار ادا کرے گا۔ سزا یافتہ ہونے کے بعد الیکشن کمیشن پانچ سال تک نااہلی کی سزا سنا سکتا ہے۔ فی الوقت نااہلی کا کوئی جواز نہیں بنتا، ایسا صرف ٹرائل کے بعد ممکن ہے۔
عدالت نے عمران خان کی نااہلی کے خلاف درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا جبکہ نااہلی کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست پر بھی نوٹس جاری کر دیے