Featuredاسلام آباد

ہم عمران خان کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات مسترد کرتے ہیں

عمران خان سے اپیل ہے کہ وہ اپنی سیکورٹی کے معاملات کو یقینی بنائیں

اسلام آباد: رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم واقعے کی مذمت کر رہے ہیں، ہم پر ہی الزام عائد کیا جا رہا ہے

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ہم ان کو سیکورٹی کا کہتے ہیں تو آگے سے جواب آتا ہے کہ آپ ہمیں روکنے کے لیے یہ سب کر رہے ہیں۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان سے اپیل  ہے کہ وہ اپنی سیکورٹی کے معاملات کو یقینی بنائیں اور اپنی گفتگو اور رویے میں تبدیلی لے کر آئیں۔

وزیر داخلہ نے پی ٹی آئی مارچ پر حملہ مذہبی انتہا پسندی کا واقعہ قرار دیا اور کہا کہ عمران خان کو اپنا سیاسی مخالف سمجھتے ہیں، دشمن نہیں، عمران خان سے اپیل کریں گے کہ وہ اپنی سیکورٹی کے معاملات کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ نفرت اور تقسیم کے عمل کو بدقسمتی سے معاشرے میں بہت گہرا کردیا گیا ہے۔ سوچنا ہوگا کہ اس سوچ کو رواداری اور برداشت میں کس طرح سے بدلہ جا سکتا ہے۔ مرنے اور مار دینے کے بیانیے کو کس طرح سے راہ راست پر لایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کو اس بات کا یقین کر لینا چاہیے کہ اس میں بچت آپ کی بھی نہیں ہوگی۔ کل کا واقع اپنی جگہ قابل افسوس اور قابل مذمت ہے۔ اس لانگ مارچ کے دوران چار ہلاکتیں ہوئی ہیں، جس میں سے ایک ہماری صحافی بہن بھی شامل ہے۔

لیگی رہنماء نے کہا کہ صحافی بہن کے لیے وزیر اعظم نے پہلے سے امداد کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ایک نوجوان جو ٹرک سے گر کر فوت ہوا، اس کی والدہ نے بتایا ان کا گھر کرائے کا ہے۔ ایک معظم نامی شخص جو کل فوت ہوا۔ ان تینوں شہیدوں کے لیے وزیر اعظم نے امداد کا اعلان کیا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ان کا نعمل بدل تو نہیں ہے اور نہ ہی اس دکھ کو پورا کیا جا سکتا ہے، لیکن یہ امداد زندگی گزارنے کے لیے کسی نہ کسی حد تک ازالہ کرتی ہے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ کل اسد عمر صاحب نے کس طرح سے بغیر ثبوت واقعے کا الزام لگایا ہے؟ کس طرح سے ان کی قیادت کیسے عوام کو باہر نکلنے کا کہتے رہے اور لوگ کس طرح سے اسلحہ لہراتے رہے۔ یہ تمام باتیں عمران خان 2014 سے کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ رویے قابل افسوس ہیں اور یہ ہمیں کسی صورت سہی سمت نہیں لے کر جائیں گے۔ یہ رویے ہمیں جمہوریت سے دور لے کر جائیں گے۔ ہم نے ان پر حملے کی مذمت بھی کی اور ان کی صحت کے لیے دعا بھی کی۔ ہم عمران خان کو اپنا سیاسی مخالف سمجھتے ہیں، دشمن نہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ کل جو شخص پکڑا گیا ہے، وہ پی ٹی آئی کے ہی ایک کارکن کی مدد سے پکڑا گیا، پنجاب پولیس نے اسے گرفتار کیا۔ اس واقعے کی ابھی تک ایف آئی آر ہی درج نہیں ہوئی۔ شاید اس کو اپنے طور پر بنانا چاہتے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پکڑے جانے والے شخص نے دو وجوہات کا ذکر کیا ہے۔ اس کے بعد پنجاب حکومت نے اس تھانے کے پورے عملے کو معطل کر دیا۔ اب ایک اور ویڈیو لیک یا جاری کی گئی۔ وہ سب نے دیکھی ہوگی، اس ویڈیو میں لگائے گئے الزام نہایت خطرناک ہیں۔ ہم نے اس ویڈیو کو روکنے کی بہت کوشش کی۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اس ویڈیو کا وائرل ہونا نہایت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اس لیے ہم اس بات کی احساسیت کی بنا پر عمران خان سے اپیل کریں گے کہ وہ اپنی سیکورٹی کے معاملات کو یقینی بنائیں اور اپنی گفتگو اور رویے میں تبدیلی لے کر آئیں۔

انہوں نے کہا کہ اسد عمر نے بتایا ہم نے عمران خان کو کہا آپ کی جان کو خطرہ ہے، لیکن عمران خان نے کہا اللہ مالک ہے۔ ایسا رویہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ہمیں عمران خان کے لانگ مارچ اور احتجاج سے مسئلہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو پہلے جب حادثہ پیش آیا تھا تو نواز شریف خود ان کے پاس گئے تھے۔ اگر ایسا ماحول بنایا جائے تو جایا جا سکتا ہے، لیکن اس واقعے کا الزام ہی ہم پر ڈال دیا گیا ہے۔ ابھی تک وزیراعظم نے کوئی ہدایت نہیں کی۔

لیگی رہنماء نے کہا کہ ملزم کے فوری بیان کے نشر کرنے پر پولیس کو بھی تحقیات کرنی چاہیے۔ یہ ویڈیو بنا کسی تحقیقات کے کیوں نشر کی گئی؟ پہلی ویڈیو کے بعد دوسری ویڈیو نشر ہونا تشویش ناک ہے۔ مذہبی انتہاء پسندی کتنی زیادہ ہے، تو اس طرح کی ویڈیو سے وائرل ہونے بہت نقصان ہوگا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم لوگ کس سے ثالثی کریں۔ جب آگے سے کوئی بات ہی نہیں کرنا چاہتا۔ مذہبی انتہا پسندی ہم بگھت رہے ہیں اور اب یہ سیاسی انتہا پسندی ہے۔ ایک طرف ہم مذمت کر رہے ہیں، دوسری ہم پر ہی الزام عائد کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان کو سیکورٹی کا کہتے ہیں تو آگے سے جواب آتا ہے کہ آپ ہمیں روکنے کے لیے یہ سب کر رہے ہیں۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بھی اگر آپ ہماری ایجنسیوں کی انفارمیشن کو ہوا میں اڑائیں تو یہ آپ پر ہے۔ ہم آپ پر زبردستی نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی ایف آئی آر درج نہ ہونا بہت افسوس والی بات ہے۔ ملزم کو پکڑنے کے بعد اس کا بیان ریکارڈ کرنا بہت ضروری ہے، لیکن اس کی ویڈیو لیک ہو جانا یا جاری ہو جانا ہمارا قصور تو نہیں ہے۔ اب یہ بھی ہے یہ ویڈیو لیک ہوئی یا جاری کی گئی ہے؟

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم عمران خان کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات مسترد کرتے ہیں۔ ویڈیو کے دوسرے حصے میں تفتیشی باقاعدہ بحث کر رہا ہے۔ اگر ہمیں پتہ چلتا تو ہم اس ویڈیو کو روکتے۔ آپ اداروں پر الزامات لگا کر جن کی سروس کر رہے ہیں، وہ اس وقت بہت خوش ہیں۔ ہمارا ہمسایہ بہت خوش ہے اور وہاں آپ کی جے جے کار ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مقدمے کے بعد جو تفصیلات سامنے آئیں گی، اس کے بعد آپ کو کوئی شک نہیں رہے گا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close