لاہور: میں نے اپنی مرضی کے لوگ نہیں لگانے، میں میرٹ چاہتا ہوں، مجھے نہ کوئی اپنا جج چاہیے، نہ آئی جی اور نہ ہی نیب کا سربراہ
لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے لالہ موسی میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ لندن میں بیٹھ کر ملکی فیصلے کیے جارہے ہیں، باہر بیٹھا چوروں کا ٹبر ملک کے اہم فیصلے کررہا ہے، کسی مہذب ملک میں ایسا نہیں ہوتا کہ مفرور ملک کے فیصلے کریں، سزا یافتہ آدمی اور اس کے بیٹے احتساب سے بھاگ گئے کیوں کہ ان کی باہر جائیدادیں موجود ہیں۔
انہوں نے ڈیلی میل کیس پر کہا کہ شہباز شریف کو غلط فہمی ہوئی کہ برطانیہ میں اس کی مرضی کا فیصلہ ہوجائے گا، شہباز شریف پر ڈیلی میل کی جانب سے چوری کا سنگین الزام عائد کیا گیا ہے، برطانوی عدالت اب شہباز شریف سے سوال کررہی ہے، شہباز شریف نہیں جانتے اس بار وہ کہاں پھنسے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ حسن نواز نے دس ارب روپے کی جائیداد خریدی مگر سوال کرنے پر نہیں بتاتا کہ پیسے کہاں سے آئے، اسحاق ڈار بھی ملک سے باہر بھاگ گیا اور این آر او ملنے پر واپس آیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ تحفظ نہ ملنے کے سبب اوورسیز پاکستانی وطن میں سرمایہ کاری نہیں کرتے جبکہ حکمران دوسروں کو کہتے ہیں کہ اپنا پیسہ ملک میں لاؤ، حکمران چوری کا پیسہ ملک سے باہر اس لیے بھیجتے ہیں تاکہ قوم ان سے سوال نہ کرسکے، ان کو ملک میں پیسہ لانا ہوتا ہے تو پاپڑ والے کا نام استعمال کرتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے اپنی مرضی کے لوگ نہیں لگانے، میں میرٹ پر تعیناتیاں چاہتا ہوں، میں نے کبھی آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع نہیں بنایا، مجھے نہ کوئی اپنا جج چاہیے، نہ آئی جی اور نہ ہی نیب کا سربراہ، لیکن حیرت ہوتی ہے کہ باہر بیٹھ کر چور ملک کی اہم ترین تعیناتی کا فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ میں نے اہم تعیناتی کو متنازع کردیا حالاں کہ میں نے کبھی آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع نہیں بنایا مگر میں یہ تعیناتی بھی میرٹ پر چاہتا ہوں۔