لندن : برطانیہ میں بے روزگاری کی شرح میں ہوشربا اضافہ ہوگیا جس کے نتیجے میں عوام کی جانب سے مظاہروں کا سلسلہ بھی زور پکڑتا جارہا ہے۔
مہنگائی میں 3.6 فیصد اضافے کے باعث ملک میں غربت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے، تاہم افراط زر کی شرح میں ہونے والا اضافہ سال 1974 کے بعد سب سے کم سطح پر ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دفتر برائے قومی شماریات (او این ایس) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بے ماہ ستمبر کے آخر تک تین ماہ کے دوران بےروزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا۔
اس حوالے سے لیبر اینڈ اکنامک کے ڈائریکٹر ڈیرن مورگن نے کہا ہے کہ اگست اور ستمبر میں ہڑتالوں کی وجہ سے نصف ملین سے زیادہ کام کے دنوں کا نقصان ہوا جو گزشتہ دس سال کے عرصے میں سب سے زیادہ ہے، ہڑتال کرنے والوں زیادہ تر تعلق ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبوں سے تھا۔
واضح رہے کہ برطانیہ کی حالیہ سالانہ افراط زر 10 فیصد سے زائد ہے جو چار دہائیوں کی بلند ترین سطح پر ہے اس کے علاوہ بجلی کے بلوں اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ بے روزگاری مزید بڑھنے کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔
مذکورہ سرکاری اعداد و شمار پر برطانوی وزیر خزانہ جیریمی ہنٹ نے کہا ہے کہ مہنگائی سے نمٹنا میری اولین ترجیح ہے، ٹیکس کی وصولی اور اخراجات سے متعلق مشکل فیصلے ہم بہت جلد کریں گے۔