Featuredپنجاب

مجھے خدشہ ہے کہ یہ اکتوبر میں بھی انتخابات نہیں کروائیں گے: عمران خان

حکومت گئی تو انہیں معلوم ہوا کہ عوام پی ٹی آئی کے ساتھ ہے

لاہور: عمران خان نے 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کردیا

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد مجھے اللہ نے پہلے سے زیادہ عزت دی، آج پرویز الہی اور محمود خان میرے ساتھ بیٹھے ہیں مگر ملک نیچے چلا گیا۔

عمران خان نے کہا ہے کہ آئندہ جمعے 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کردیں گے اور پھر 123 اراکین استعفوں کی تصدیق کے لیے قومی اسمبلی جائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے، مجھے خوف ہے کہ چوروں کا یہ ٹولہ ملک کو بہت زیادہ تباہی کی طرف لے کر جارہا ہے، آج ملک میں تمام ہی طبقے ملک کی معیشت ڈوبنے کے خطرات سے دوچار ہیں، پچاس برس میں پہلی بار مہنگائی ملک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ساڑھے سات لاکھ لوگ ان سات ماہ میں بیرون ملک منتقل ہوگئے، ہر طرف مایوسیوں کے بادل چھائے ہوئے ہیں، جس کی وجہ چوروں کے ٹولے کا حکومت میں ہونا ہے جبکہ ہم نے کورونا جیسے دور میں بھی لوگوں کی مدد کی اور انہیں روزگار فراہم کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں لگائی گئی انڈسٹری آج بند ہورہی ہے، کون ذمہ دار ہے اس رجیم چینج کا اور کیا ضرورت تھی کہ حکومت کو ختم کر کے انہیں اقتدار میں لایا گیا، اس کا جواب کون دے گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بیرون ملک سے سرمایہ کاری نہیں ہورہی اور کوئی پیسہ دینے کو تیار نہیں جبکہ بیرون ملک میں مقیم پاکستانی بھی ترسیلات زر نہیں بھیج رہے، 88 فیصد پاکستانیوں اور بیرون ممالک کو حکومت پر اعتماد نہیں ہے، مجھے خطرہ ہے کہ ملک ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ یہ اکتوبر میں بھی انتخابات نہیں کروائیں گے کیونکہ یہ الیکشن کمیشن کو ساتھ ملا کر کوئی نہ کوئی آئینی نقطہ نکال لائیں گے کیونکہ سپریم کورٹ نے ہماری درخواست پر نئے انتخابات کا حکم دیا تو الیکشن کمیشن نے انکار کردیا تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پیسے کی قدر گرے گی تو ان کو فائدہ ہوگا کیونکہ ان کا پیسہ باہر پڑا ہوا ہے، ان کو پاکستان سے اسی لیے کوئی غرض نہیں ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ’ساری تباہی کا ذمہ دار ایک شخص جنرل باجوہ ہے، جس کو میں نے اس لیے کچھ نہیں کہا کہ وہ آرمی کا سربراہ تھا اور اُسکو برا بولنے سے ہماری فوج کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے اتنا ظلم جنرل مشرف کی آمریت میں نہیں دیکھا جتنا سات ماہ میں جنرل باجوہ نے کیا، سیاسی کارکنان، صحافیوں اور سوشل میڈیا ایکٹویسٹ پر بہیمانہ تشدد کیا گیا، سوشل میڈیا کے بچوں کو اٹھا کر تشدد کیا گیا اور پھر انہیں اگلے دن چھوڑ دیا جاتا تھا، شہباز گل پر جو تشدد ہوا اُس کے اثرات اب تک باقی ہیں جبکہ اعظم سواتی کو صرف اسلیے تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ اُس نے این آر او کے حوالے سے آرمی چیف سے سوال کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ مجھے کہتے تھے کہ سر آپ کرپشن کی فکر نہ کریں، پھر وقت کے ساتھ ہمیں بولا گیا کہ آپ کرپشن کو چھوڑ کر معیشت پر توجہ دیں اور اپنا دھیان اسی طرف دیں‘۔ عمران خان نے سوال کیا کہ کسی مہذب معاشرے میں کرپشن کرنے والے کو چھوٹ نہیں دی جاتی، چین کیا پاگل ہے جس نے کرپٹ لوگوں کو لٹکا کر اپنے لوگوں کو غربت سے باہر نکالا اور ملک کو معاشی طاقت بنایا‘۔

’حکومت گئی تو انہیں معلوم ہوا کہ عوام پی ٹی آئی کے ساتھ ہے‘
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں کیا ملک کا دشمن ہوں جو میرے گھر اور فون کو ٹیپ کیا گیا، میری پرنسپل سیکریٹری سے گفتگو کو لیک کیا گیا اور ان آڈیوز کو مختلف وقتوں میں سامنے لایا جارہا ہے جبکہ اعظم سواتی کی اہلیہ کو بھی ویڈیو بھیجی گئی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے کوشش کی کہ جمہوری دائرے میں رہتے ہوئے حکومت کو باور کروائیں کہ الیکشن وقت کی ضرورت ہے کیونکہ سروے بتارہا ہے کہ اس وقت 70 فیصد پاکستانی نئے انتخابات کے خواہش مند ہیں، اس کے لیے ہم نے آزادی مارچ بھی کیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مجھے ایک سال پہلے ہی سازش کا علم ہوگیا تھا مگر جب اس بارے میں جنرل باجوہ سے پوچھا تو انہوں نے ہمیشہ انکار کیا اور کہا کہ ہم ایسا نہیں کرسکتے اور نہ ہی کریں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد مجھے اللہ نے پہلے سے زیادہ عزت دی، آج پرویز الہی اور محمود خان میرے ساتھ بیٹھے ہیں مگر ملک نیچے چلا گیا اور اب ان لٹیروں کے بچے ملک کی قیادت کرنے کیلیے تیار ہوگئے ہیں، جب ہم اس پر سوال کرتے ہیں تو ہمیں مارا جاتا ہے مگر میں کسی صورت ہار نہیں مانوں گا اور قوم کے لیے جدوجہد کرتا رہوں گا‘۔
عمران خان نے کہا کہ آزادی مارچ سے قبل میرے ارد گرد کے لوگوں کو معلوم تھا کہ مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوگا مگر جب میں بشریٰ بی بی کو خدا حافظ کر کے نکلتا تھا تو وہ ہمیشہ اللہ حافظ کرتیں اور انہوں نے کبھی نہیں روکا اور کہا کہ یہ جو آپ کررہے ہیں وہ جہاد ہے، اس پر میں بشریٰ بی بی کو سلام پیش کرتا ہوں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ قوم کو مایوس ہونے اور اس حالت میں پاکستان چھوڑنے کی ضرورت نہیں ہے، آپ کو اس وقت کھڑا ہونا ہے اور ہم ملکر انشاء اللہ ملک کو تمام مسائل سے نکال دیں گے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close