Featuredسندھ

شہید بینظیر بھٹو جھوٹ کی نہیں سچ کی سیاست میں یقین رکھتی تھیں

لاڑکانہ: آمریت بندوق کی طاقت سے آپ کی آزادی چھینتی ہے۔

بینظیر بھٹو کے 15 ویں یوم شہادت پر گڑھی خدا بخش میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو کو کس گناہ میں شہید کیا گیا، دہشتگردی اور آمریت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، دہشتگرد خوف پھیلا کر آپ کے حقوق سلب کرتے ہیں، آمریت بندوق کی طاقت سے آپ کی آزادی چھینتی ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ کٹھ پتلیوں کی جھوٹ کی سیاست کو رد کریں گے، جیسے مشرف ماضی کا حصہ بن چکا ہے ویسے سلیکٹڈ بھی اب ماضی کا حصہ ہے، ہم نے مشرف کی طرح سلیکٹڈ کو بھی دودھ میں سے مکھی کی طرح باہر نکال دیا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو جھوٹ کی نہیں سچ کی سیاست میں یقین رکھتی تھیں، ہم فساد کی سیاست کو دفن کریں گے، ہم کٹھ پتلیوں کی جھوٹ کی سیاست کو رد کریں گے، اس ملک کو جوڑیں گے، یکجہتی کے ساتھ سیاست کریں گے، لوگوں کو لڑوائیں گے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بار عدم اعتماد کے ذریعے وزیراعظم کو گھر بھیجا، سلیکٹڈ عدم اعتماد کا سہرا جوبائیڈن کو دینا چاہتا ہے، عمران خان کو امریکی صدر نے نہیں جیالوں نے نکالا، عدم اعتماد کی سازش وائٹ ہاؤس میں نہیں بلاول ہاؤس میں تیار ہوئی، اور یہ بند کمروں کی سازش نہیں تھی، ہم نے سڑکوں پر کھڑے ہوکر بابانگ دہل اعلان کیا اور پھر اپنا ہدف حاصل کر کے دکھایا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے سلیکٹڈ اور اُس کے سہولت کاروں کو خدا حافظ کہہ دیا، سلیکٹڈ اور سہولت کاروں کو نکالنا ہی جمہوریت کا انتقام ہے، جیسے مشرف ماضی کا حصہ بن چکا ہے ویسے ہی سلیکٹڈ بھی اب ماضی کا حصہ ہے، ہمیں مہنگائی، عوام کی مشکلات کا احساس ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’ملک کو مشکل سے پی پی کے جیالے نکال سکتے ہیں، غریب ، مزدور کو حق دلوانا ہے تو پاکستان پیپلزپارٹی یہ کام کرسکتی ہے، اگر دنیا میں پاکستان کا وقار بلند کرنا اور ملک کی عزت کروانی یا دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنی ہیں تو وہ بھی پی پی ہی کرسکتی ہے کیونکہ پاکستان پیپلزپارٹی نے ماضی میں بھی یہ کر کے دکھایا‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کو شکست دینے پر بھی پی پی نے ماضی میں اپنا کام کر کے دکھایا اور مستقبل میں بھی ہم یہ کر کے دکھائیں گے، ہم نے ایک سال پہلے جمہوریت کی بحالی کیلیے تحریک شروع کی، مشرف کی باقیات کا بندوبست اور سیلیکٹڈ ، کٹھ پتلی کی سازش کو ناکام کرنے کے لیے ہم نے عوامی مارچ کیا، سازش صوبوں اور آئین کے خلاف تھی جسے ہم نے ناکام بنایا‘۔

بلاول بھٹو نے سوال کیا کہ ’پوچھنا چاہتے ہیں کہ شہید محترمہ کا گناہ یہ تھا کہ وہ محب وطن پاکستانی تھیں؟ وہ مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم اور جمہوریت کا علمبردار تھیں، آمروں کے لیے خوف کی علامت تھیں، وہ موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر تیس سال جمہوریت کی جدوجہد کرتی ہیں، محترمہ سب کے لیے ایک ہی پاکستان چاہتی تھیں برابری پر یقین رکھتی تھی‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ بی بی شہید ملک کو جوڑ کر سیاست کرتی تھیں اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ وہ چاروں صوبوں کی زنجیر تھیں، محترمہ کی ایک جھلک دیکھنے اور بات کرنے کے لیے ہیلری کلنٹن بھی قطار میں کھڑی ہو کر انتظار کرتی تھیں، مسلم دنیا کے لیڈر شہید بی بی کی اپنی بیٹی کی طرح عزت کرتے تھے، شہید بی بی کہتی تھیں کہ دہشتگردی اور آمریت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آمریت بندوق کے زور پر عوام کی آزادی چھیننا اور حقوق تلف کرنا ہے، دہشتگردی اور انتہاپسندی میں خوف سے عوام کو ہراساں کر کے حقوق تلف کرنا ہے، محترمہ یکجہتی کی سیاست پر یقین رکھتی تھیں اب ہم پر اور آپ پر فرض ہے کہ ہم محترمہ کے نامکمل مشن کو مکمل کریں۔

چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ ’جب سے ادارے نے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے تب سے مشرف اور اُن کی باقیات کو تکلیف ہورہی ہے اور بنی گالہ سے رونے کی آوازیں آرہی ہیں جبکہ عمران خان ادارے سے بار بار مداخلت کا مطالبہ کررہے ہیں تاکہ میرے عزیز ہم وطنوں کا معاملہ شروع ہوجائے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں عمران خان کو آخری بار وارننگ دینا چاہتا ہوں کہ وہ آئیں اور اسمبلی میں بیٹھ کر اپوزیشن کا کردار ادا کریں، اگر سڑکوں پر رہے تو کالعدم تنظیموں سے حکومت بات نہیں کرے گی، پی ٹی آئی اسمبلی میں آئے اور الیکشن، نیب ترامیم سمیت دیگر قانون سازیوں میں حصہ لیں کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ آپ جیل میں ہوں اور سابق خاتون اول آپ سے جیل میں ملاقات کیلیے آئیں‘۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ’اگر عمران خان جمہوری رویہ اپناتے ہیں تو یہ اچھا ہوگا ورنہ ہمیں اُن کا انتظام کرنا آتا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close