لاہور: مشرقی پاکستان میں سب سے بڑی جماعت کا مینڈیٹ تسلیم نہیں کیا گیا تھا
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ٹیکنوکریٹ حکومت لانے کا شوشہ چھوڑا جا رہا ہے ۔ حکومت سے زیادہ پیچھے بیٹھے لوگوں کا الیکشن کے لیے راضی ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے، اگر آئندہ عام انتخابات میں کوئی پولیٹیکل انجینئرنگ کی گئی تو اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔
عمران خان نے کہا کہ مشرقی پاکستان میں سب سے بڑی جماعت کا مینڈیٹ تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔ ابھی مجھے الیکشن ہوتے نظر نہیں آرہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم صرف ڈرائنگ روم کی جماعت بن کر رہ گئی ہے ۔ جنرل (ر) باجوہ نے اس ملک پر بڑا ظلم کیا۔ان کے ساتھ ہماری حکومت کے اچھے ورکنگ ریلیشنز رہے، جنرل (ر) باجوہ کے نزدیک سیاست دانوں کی کرپشن بے معنی تھی۔
ملکی معیشت کی موجودہ صورت حال اور پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم ڈیفالٹ کے قریب کھڑے ہیں۔نیب قوانین میں ترمیم کر کے 11سو ارب روپے کی کرپشن کے کیسز ختم کردیے گئے ہیں۔
حکومت کے ساتھ مذاکرات سے متعلق عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے مفادات بیرون ملک ہیں، جب دونوں خاندانوں کے مفادات پاکستان سے نہیں تو ان کے ساتھ میثاق معیشت کیسے کریں؟۔ ہماری حکومت میں ڈیفالٹ کا خطرہ 5 فی صد تھا، جو اب 90 فیصد ہو چکا ہے ۔
عمران خان نے کہا کہ ملک پر قبضہ گروپ کا راج اور جنگل کا قانون ہے۔ قانون کی حکمرانی قائم کیے بغیر پاکستان کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔