قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد کی جانب سے چین ( China ) میں پائے جانے والے ( XBB ) ”ایکس بی بی ویرئینٹ“ کی پاکستان میں موجودگی کی تصدیق کردی ہے۔
قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد اور آغا خان یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے منگل 3 جنوری کو ”ایکس بی بی“ ویرئینٹ کی پاکستان میں موجودگی کی تصدیق کی گئی۔
این آئی ایچ اور آغا خان یونی ورسٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ ویرئینٹ کی تصدیق جینوم سیکونسنگ کے ذریعے کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ابھی تک پاکستان میں “ بی ایف۔7 “ ویرئینٹ کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
دوسری جانب سابق وفاقی مشیر صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غالب امکان ہے کہ بی ایف۔7 ویرئینٹ بھی پاکستان پہنچ چکا ہے۔ جب کہ جامعہ کراچی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر فیصل محمود نے بھی ڈاکٹر سلطان کے دعوے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے بھی سو فیصد یقین ہے کہ دونوں ویرئینٹس پاکستان آچکے ہیں۔
حکام اور ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ان دونوں نئے ویرئینٹس سے کوئی بڑا خطرہ نہیں، پاکستانیوں کی قوت مدافعت بہت بہتر ہے۔
3 جنوری کو موصول رپورٹ کے مطابق پاکستان میں آج صرف 15 کرونا کے کیسز سامنے آئے ہیں، جب کہ مثبت کیسز کی شرح صرف اعشاریہ چالیس فیصد تھی۔
ماہرین صحت نے یقین دلاتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں کرونا سے چین جیسے حالات پیدا ہونے کا قطعاً کوئی امکان نہیں۔
Prime Minister Shehbaz Sharif has directed to ensure on an emergency basis one hundred percent anti COVID-19 vaccination of children aged five to twelve. @CMShehbaz @A_Qadir_Patel @PakPMO #COVID19 https://t.co/e5H4KUb4ha pic.twitter.com/mK0ts1HqwA
— Radio Pakistan (@RadioPakistan) January 3, 2023
این آئی ایچ کی وضاحت
دوسری جانب قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) نے وضاحت کی ہے کہ ملک میں نئے کورونا ویرینٹ سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں، رپورٹ ہونے والا ویری انٹ ایکس بی بی اومی کرون کا پرانا ویرینٹ ہے۔
اين آئی ايچ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ایکس بی بی اومی کرون کے 29 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، یہ بی ایف 7 ویرینٹ نہیں ہے جو ہمسایہ ملک میں پھیل رہا ہے، بی ایف 7 کا کوئی کیس پاکستان میں رپورٹ نہیں ہوا.
واضح رہے کہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین میں کرونا کی نئی لہر نے ہنگامی صورت حال پیدا کردی ہے، جہاں یومیہ کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث طبی سہولیات کے اداروں پر دباؤ بڑھ گیا اور عملے کی کمی کا سامنا ہے۔
چین میں کرونا کی نئی شکل کا ویریئنٹ تیزی سے دیگر ممالک میں بھی پھیل رہا ہے جس کے باعث کئی ممالک چین پر سفری پابندیوں کے قوانین کے نفاذ پر غور کر رہے ہیں۔
گزشتہ سال 2022 دسمبر میں ہونے والے چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے اجلاس میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا تھا کہ آئندہ سال کے اختتام تک چین میں کرونا سے مزید 10 لاکھ سے زیادہ اموات ہو سکتی ہیں۔