لاہور: ان دونوں خاندانوں کو پھر مسلط کرنا بڑا المیہ ہے، شہباز سرکار کے اقتدار میں آنے سے معیشت نیچے چلی گئی
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا ہے کہ شہباز اور ڈار کو جینیس سمجھنے والے پچھتا رہے ہیں، ایسا نہیں ہوسکتا کہ جنہیں ملکی معیشت کا ڈکیت کہا جائے انہیں ہی مسیحا بناکر پیش کردیا جائے۔
عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کو معلوم ہے اس کے پاس آئی ایم ایف کے سوا کوئی اور چارہ نہیں، آئی ایم ایف جاکر ذلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور الیکشن کا نام سن کراِن کی ٹانگیں کانپنا شروع ہو جاتی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ یہ چاہے کان پکڑلیں مگر حل صرف الیکشن ہے، پاکستان میں مایوسی کی لہر پھیلی ہوئی ہے
انہوں نے کہا کہ دو خاندان 30 سال سے ملک لوٹ رہے ہیں، ساڑھے 7 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں، خوف آرہا ہے کہ پاکستان کس طرف جا رہا ہے، گزشتہ 7 سے 8 ماہ میں جو کچھ ہوا اس کی مثال نہیں ملتی، اوورسیز پاکستانی ملکی حالات سے بہت مایوس ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اقتدار سنبھالا تو ملک ڈیفالٹ کے قریب تھا، ایکسپورٹرز کی مشکلات کو کم کرنا بہت ضروری ہے، جب تک ایکسپورٹ نہیں بڑھے گی پاکستان ترقی نہیں کرے گا، مسلم لیگ (ن) کے دور میں برآمدات نہیں بڑھی تھیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت نے 3 ارب ڈالر کی کورونا ویکسین منگوائی، 3 سال میں 55 لاکھ نئی نوکریاں دیں، منی لانڈرنگ کرنے والے لوگ آج درس دے رہے ہیں، ہمیں بار بار کہا گیا کہ آپ فیل ہوگئے، ہمارا راوی سِٹی منصوبے کا مقصد دریا کو بچانا تھا، 17 سال بعد معیشت کی بہتری، ہماری حکومت کی بہترین کارکردگی تھی، کیا وجہ تھی بہترین پرفارمنس والی حکومت کو ہٹایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس چین کی 250 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری تھی، جب تک سرمایہ کاری نہیں آئے گی، ملکی دولت میں اضافہ نہیں ہوگا، 50 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی ہوگئی، ہمیں حکومت سے ہٹا کر چوروں کو مسلط کر دیا گیا، گزشتہ مارچ ،اپریل میں انڈسٹریز کہتی تھیں کہ ہمیں مزدور نہیں مل رہے اور اب ٹیکسٹائل سیکٹر میں 15 لاکھ افراد کو بے روزگار کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام کے بغیر معیشت مستحکم نہیں ہوسکتی، عوام امپورٹڈ حکومت کے ساتھ نہیں ہیں، سری لنکا کو بھی ایسی صورتحال کا سامنا تھا، ایک طرف بے روزگاری اور دوسری طرف بے حد مہنگائی ہے۔