لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے تین اراکین کی جانب سے پارٹی پالیسی سے انحراف کا خطرہ ہے
وزیراعلیٰ پنجاب کے اعتماد کے ووٹ کیلیے ارکان پورے کرنا پی ٹی آئی کے لیے چلینج بن گیا پی ٹی آئی کے تین اراکین نے اعتماد کا ووٹ نہ دینے اور اسمبلی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق 3 ارکان اعتماد کے ووٹ میں نہیں آئیں گے، ان 3 ارکان کے پارٹی پالیسی کے خلاف جانے کا امکان ہے۔
اس وقت پی ٹی آئی اور ق لیگ کو 187 ارکان کی حمایت حاصل ہے تاہم اگر دو اراکین بھی حاضر نہ ہوئے تو پھر پرویز الہیٰ کے لیے مشکل ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے ہدایت کی کہ پنجاب میں گیارہ جنوری سے پہلے ہر صورت اعتماد کا ووٹ لیا جائے، اس سے قبل 9 جنوری کو اجلاس بلا کر اراکین سے رابطے مکمل بحال کیے جائیں۔
عمران خان نے اعتماد پر ووٹنگ کیلیے سبطین خان، عثمان بزدار میاں اسلم اقبال کو اراکین کی 100 فیصد حاضری یقینی بنانے کا ٹاسک بھی دے دیا ہے۔
دوسری جانب زمان پارک میں عمران خان سے لاہور کے مقامی عہدیداروں کی ملاقات ہوئی جس میں چیئرمین پی ٹی آئی نے رہنماؤں کو ٹاسک سونپے اور انہیں 15 دن میں 500 ممبرز بنانے کی ہدایت کی۔
عمران خان نے کہا کہ سیاسی مخالفین مجھے گرفتار کرنا چاہتے ہیں، عوامی دباؤ ہوگا تو ایسا نہیں ہوسکے گا، عوامی دباؤ اتنا ہو کہ ایک کال پر پورا لاہور اور ملک سڑکوں پر آجائے، طیب اردوان کیلیے عوام سڑکوں پر نکلے تو سازش ناکام ہوگئی تھی، پی ڈی ایم کا کرپٹ ٹولہ ملک کو نقصان پہنچا رہا ہے، جلد اس کرپٹ ٹولے کی حکومت ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔