چیف الیکشن کمشنر نے کہا ہے کہ کراچی بلدیاتی انتخابات کسی صورت تاخیر کا شکار نہیں ہونگے۔
الیکشن کمیشن میں کراچی بلدیاتی انتخابات میں ووٹر لسٹوں پر اعتراضات سے متعلق ایم کیو ایم کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ ایم کیو ایم کے وکیل نے اعتراض کیا کہ انتخابات کیلئے پرانی ووٹر لسٹ کا استعمال خلاف قانون ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اس سے پہلے حلقہ بندی پر بھی ایم کیو ایم عدالتوں میں جاتی رہی، ایم کیو ایم تمام ایشوز کو ایک ساتھ ہی کیوں نہیں سامنے لاتی ؟ کوئی اور بھی ایشو ہے تو سامنے لے آئیں ایک ساتھ ہی فیصلہ کر دینگے ، ایم کیو ایم نے 2018 کا الیکشن اور ضمنی انتخابات بھی لڑے، جن فہرستوں پر پہلے انتخابات لڑے انہی پر اب بھی انتخابات ہو رہے ہیں۔
وکیل ایم کیو ایم نے ایک اور نکتہ اٹھایا کہ 29 اپریل کو الیکشن کمیشن نامکمل تھا۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپکی درخواست میں تو الیکشن کمیشن نامکمل ہونے کا ذکر ہی نہیں، اپنی درخواست پر آئیں ادھر ادھر کی باتیں نہ کریں، انتخابات کسی صورت تاخیر کا شکار نہیں ہونگے، آپ بیٹھ کر کیس کی تیاری کریں بعد میں آپکو سنیں گے۔
سندھ حکومت نے درخواست پر دلائل دینے کے لیے الیکشن کمیشن سے آئندہ ہفتے تک کا وقت مانگ لیا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ فوزی ظفر نے کہا کہ تیاری کیلئے وقت دے دیں۔ الیکشن کمیشن نے عدم تیاری پر سندھ حکومت کے دلائل کا حق ختم کر دیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے زور دیا کہ بلدیاتی انتخابات کسی بھی قیمت پر تاخیر کا شکار نہیں ہونگے۔
جماعت اسلامی کے نمائندے نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ ہر ممکن کوشش ہو رہی ہے کہ بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے جائیں، لیکن کمیشن کی جانب سے 15 جنوری کو ہر صورت بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔
اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال نے موقف اختیار کیا کہ ہر گزرتے دن کیساتھ لوگ ووٹ کے اہل ہوتے ہیں، ایم کیو ایم کی بات مان لی تو الیکشن کبھی بھی نہیں ہوسکے گا، قانون کے مطابق الیکشن شیڈیول جاری ہونے تک جو فہرست میں ہو وہی ووٹ ڈال سکتا ہے۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ وقت کیساتھ ساتھ ووٹر فہرستیں اپ ڈیٹ ہوتی رہتی ہیں، پریس ریلیز میں بھی واضح تھا کہ بلدیاتی الیکشن پرانی فہرست پر ہوگا، الیکشن شیڈیول کبھی واپس نہیں لیا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے کراچی بلدیاتی انتخابات میں ووٹر لسٹوں سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔