بلوچستان میں گندم کا اسٹاک مکمل ختم ہوگیا جس کے بعد آٹا بحران مزید شدت اختیار کررہا ہے۔
وزیر خوراک زمرک اچکزئی نے کہا کہ گندم کا اسٹاک نہیں بچا، بحران مزید شدت اختیار کررہا ہے، 2 لاکھ بوری گندم میں سے 10 ہزار بوریاں موصول ہوئی ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب سے 6 لاکھ گندم بوریاں فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے یقین دہانی کرائی مگر وعدہ پورا نہیں ہوا، وفاق سے رابطہ کیا تو پاسکو نے دو لاکھ گندم کی بوریاں فراہم کیں، ہمارے پاس پانچ لاکھ گندم کی بوریاں تھیں جو چار ماہ میں استعمال ہوگئیں۔
زمرک اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان کا گندم کیلئے 85 فیصد انحصار پنجاب اور سندھ پر ہے، پنجاب اور سندھ نے گندم برآمد کرنے پر پابندی عائد کی جس سے حالات مزید بگڑ گئے، فوری طور پرچار لاکھ بوری چاہیے ورنہ آٹا بحران مزید شدت اختیار کر جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کا خزانہ خالی ہے، سبسڈی نہیں دے سکتے، وفاق کے ذمہ این ایف سی کے تحت بلوچستان کے 30 ارب روپے واجب الادا ہیں، اگر ہماری مدد نہ کی گئی تو وفاقی اور پنجاب حکومت کے خلاف احتجاج کریں گے۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے فراہم ہونے والے آٹا میں بھی بلوچستان کو حصہ نہیں ملتا، نصیر آباد میں خراب ہونے والی گندم پاسکو اور مقامی زمینداروں کی تھی۔