کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے تین بڑے دھڑے آج پھر سے ایک ہوگئے ، مقبول صدیقی، فاروق ستار، مصطفی کمال دوبارہ ساتھی بن گئے
بہادرآباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ حالات سنگین تر ہورہے ہیں ، 5سال سندھ میں سیاسی آزادی پر قدغن لگائی گئی ، مردم شماری، حلقہ بندیوں کے مسائل رہے، سندھ کے شہری علاقوں کی ووٹر لسٹ ، نوکریوں کے مسائل کا بھی سامنا رہا۔
مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم سب ایک آواز ہوجائیں ، کراچی منی پاکستان ہے یہاں ہر طبقے کے لوگ رہتے ہیں ،کراچی پاکستان کا معاشی انجن ہے ، خوشی ہے کہ آج سب کی کوششیں رنگ لائی ہیں۔
دوران پریس کانفرنس مصطفیٰ کمال نے ایم کیوایم میں شمولیت کا اعلان کردیا
مصطفیٰ کمال کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا ہم پاک سرزمین پارٹی سے متحدہ میں ہجرت کررہے ہیںکہ آج نہ سمجھ آنے والے فیصلے کیےجارہے ہیں، ہم نے پہلے بھی نہ سمجھ میں آنے والے فیصلے کیے ،3سال تک ہم نے کوئی بیان نہیں دیا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میں مہاجر ہوں ، مجھے مہاجر ہونے پر فخر ہے ، ہماری بانی ایم کیوایم سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں تھی ،مودی کو آواز لگائی جارہی تھی کہ ہمیں سیاسی پناہ دو،ہر تیسرے دن شہدا قبرستان میں لاش لائی جاتی تھی ۔
مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ ذرا کچھ لوگ شہر میں شریف کیا ہوئے ، ہرکوئی بدمعاش بن گیا، ہم میں اختلاف تھا ہم نے کھل کر اختلاف کیا ہے ، یہ ہماری ذات کا نہیں، پاکستان کا مسئلہ ہے ، مکراچی کو پہلے بھی بنایا تھا اب بھی بنائیں گے ، کراچی آج بھی پورے پاکستان کو پال سکتا ہے ۔
مصطفی کمال نے آصف زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری کا رادہ ہے کہ بلاول کو وزیراعظم بنائیں، بلاول کو وزیراعظم بنانا ہے تو کراچی ، حیدرآباد کے شہریوں کی داد رسی کرنا پڑے گی، آصف زرداری سے گزارش ہے کہ اپنے وزرا کو سمجھائیں۔
فاروق ستار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم آج ایک متحرک اور منظم ایم کیو ایم شروع کرنے جارہے ہیں، ایک ری برانڈڈ ، ایک ریفارم ایم کیوایم سامنےلا رہے ہیں، ایم کیو ایم کی تقسیم زہر قاتل تھی، ایم کیوایم کا ووٹ بینک تقسیم ہوا، سیٹیں چھین لی گئیں۔
فاروق ستار نے مزیدکہا کہ کہ لکیر 23 اگست کو کھینچی گئی، تو ہم پر 22 اگست کا مقدمہ اب تک کیوں چل رہا ہے؟ ہمیں جو فیصلہ کرنا تھا وہ فیصلہ ہم 23 اگست کو کرچکے ہیں، جنیوا سے 10 ارب ڈالرز ملنے پر خوش ہو رہے ہیں، کراچی کو موقع دیں، 10 ارب ڈالرز تنہا کراچی کما کر دے سکتا ہے۔
بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے فاروق ستار نے کہا کہ شارع فیصل پر دھرنا دیدیں تو دیکھتے ہیں پھر 15 جنوری کا الیکشن کیسے ہوتا ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ آج کا دن پاکستان کے موجودہ سیاسی بحران میں بھی اہم دن ہے ، آج کا دن سیاسی خودمختاری اور مستقبل کے سیاسی معاملات میں بھی اہم ہے ، ملک کی عوام کو امید کی کوئی کرن نظر آتی ہے تو وہ ایم کیوایم پاکستان ہے ، ہم نے تمام تحفظات ایک طرف رکھ کر منظم مستقبل کا فیصلہ کیا ہے ، ایم کیوایم کا متحد ہونا پورے پاکستان کےلیے تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔