آئندہ ہم اپنی کارکردگی کی بنیاد پر پورے ملک میں دو تہائی اکثریت لیں گے
پشاور: بطور وزیر اعلیٰ آج آخری خطاب کررہا ہوں ، آج خیبر پختون خوا اسمبلی کو تحلیل کردیں گے
خطاب میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے کہا کہ پوری کابینہ اور اراکین گورننگ باڈی کو مبارک باد دیتا ہوں، ہارجیت الیکشن کا حصہ ہوتا ہے ہمیں مل کر کام کرنا چاہیے، آج آخری بار وزیر اعلی کے طور پر خطاب کر رہا ہوں، آج ہم کے پی اسمبلی کو تحلیل کردیں گے، آئندہ ہم اپنی کارکردگی کی بنیاد پر پورے ملک میں دو تہائی اکثریت لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پشاور سربند دہشت گردی کا واقعہ قابل مذمت ہے، پولیس نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، ہم دہشت گردی کا مقابلہ کرتے ہوئے اس کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ مسخرہ ہے، یہ خود ماڈل ٹاؤن کا قاتل ہے، کے پی ہاتھ سے نکلا تو یہ پنجاب اور سندھ میں بھی نہیں رہ پائیں گے، مرکز نے غیر آئینی طور پر ضم اضلاع کے بارے میں اعلامیہ جاری کیا، گورنر تو کٹھ پتلی ہے، بجٹ ہم نے پاس کیا تو وہاں کے ارکان کو فنڈز گورنر کیسے دے سکتا ہے؟
محمود خان نے کہا کہ یہ جنیوا میں بھیک مانگتے ہیں اسی لیے لوگ ان پر اعتماد نہیں کرتے، ہم یہ اعلامیہ عدالت میں چیلنج کریں گے، انہوں نے عجیب حالات پیدا کیے ہیں، یہ ضم اضلاع کے لیے پورے فنڈز دیں نہ کہ مداخلت کریں یا پھر آئینی ترمیم کرتے ہوئے واپس لے لیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ افغانستان جانے والے آٹے کے ٹرک ورلڈ فوڈ پروگرام کے ہیں، پیٹ پر اینٹیں باندھنے والا مسخرہ اب کہاں غائب ہوگیا ہے؟ مہنگائی کو کٹرول کرنا مرکز کا کام ہے، کیونکہ ڈالر مہنگا ہونے سے سب مہنگا ہوجاتا ہے، ہم نے فلور ملوں کے لیے کوٹا بڑھایا تاکہ عوام کو آٹا ملے، مرکز ہمیں 200 ارب روپے دے۔
انہوں نے کہا کہ انصاف فوڈ کارڈ پر پیسہ نہ ہونے سے عمل درآمد نہیں ہوسکا، گندم پر ہم 35 ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں، مرکز پاک ڈبلیو پی کے ذریعے ایم این ایز کو فنڈزدے رہے ہیں، اگر ان میں صلاحیت نہیں تھی تو کیوں حکومت لی؟ یہ لوگ اپنے کیس ختم کرنے آئے تھے اور اب سب کیس ختم ہوگئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری بھیجوں گا تو سب کو بتاؤں گا، عمران خان مزید مشاورت نہیں کریں گے، میں ان کا ادنی ورکر ہوں جب اشارہ ہوگا اسمبلی تحلیل