افغانستان میں شدید سردی سے 78 افراد جاں بحق ہوگئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ رواں سال سردی کی شدت نے گزشتہ دہائی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں، ملک بھر میں سردی کی شدت سے ہلاکتوں کی تعداد 78 تک پہنچ گئی ہے۔
حکام کے مطابق افغانستان کے مختلف علاقوں میں درجہ حرارت منفی 33 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر گیا ہے جب کہ آنے والے ہفتوں میں سردی کی شدت میں مزید اضافے کے امکانات ہیں۔
افغان ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے سربراہ عبداللہ احمدی نے امدادی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان ہنگامی حالات میں سردی کی شدت میں ریکارڈ اضافے سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے آگے آئیں۔
افغانستان کی ڈیزاسٹر منیجمنٹ وزارت کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 70 افراد جاں بحق اور 70,000 مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔
گزشتہ دو ہفتوں سے افغانستان کے کئی صوبے غیر معمولی سرد موسم کا سامنا کر رہے ہیں، غور کے وسطی علاقے میں ہفتے کے آخر میں سب سے کم درجہ حرارت منفی 33 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین اور اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا متعلقہ اداروں اور حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ متاثرہ خاندانوں کی ہر ممکن مدد کریں اور مزید جانی نقصان کو روکنے کے لیے اپنے تمام وسائل استعمال کریں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ کئی وسطی اور شمالی صوبوں میں شدید برف باری کی وجہ سے سڑکیں بند ہو گئی ہیں۔
اگست 2021 میں امریکا کی زیرقیادت افواج کے اقتدار سے دستبردار ہونے کے بعد سے طالبان کے دور حکومت میں افغانستان کا دوسرا موسم سرما ہے۔
افغانستان اس وقت انسانی بحران کا شکار ہے جہاں 38 ملین کی آبادی میں سے نصف سے زیادہ کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔ مغربی پابندیوں اور طالبان انتظامیہ کی بین الاقوامی تنہائی نے صورتحال کو مزید سنگین کردیا ہے۔