روس پاکستان کو مقامی سطح پر توانائی ذخائر کی تلاش میں جدید معاونت بھی فراہم کرے گا۔
روس کے اعلیٰ سطحی حکومتی وفد کے حالیہ دورہ پاکستان اور تین روزہ کامیاب مذاکرات میں تیل کیساتھ سستی گیس خریداری سے متعلق بھی اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
بین الحکومتی کمیشن اجلاس میں طے پانے والے اعلامیے کے اہم نکات کے مطابق روس پاکستان کو سستے داموں تیل اور گیس فراہمی پر تیار ہوچکا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی پاکستان کومقامی سطح پر توانائی ذخائر کی تلاش میں جدید معاونت بھی فراہم کرے گا۔
حکام کے مطابق پاکستان اپنی ضرورت کیلئے خام تیل کا ایک تہائی حصہ جبکہ تیار ڈیزل اور پیٹرول 50 فیصد روس سے خریدنے کا خواہاں ہے، پاکستان کو عالمی مارکیٹ کے مقابلے میں روس سے 30 تا 40 فیصد سستا خام تیل ملے گا۔
حکام کے مطابق مطابق مخلتف پابندیوں سے بچنے کیلئے ادائیگیوں کے طریقہ کار کیلئے 2 آپشنز زیر غور ہیں بارٹر سسٹم یا دونوں ممالک کے مخصوص بینکوں کے ذریعے قومی کرنسیوں میں لین دین شامل ہے، اس کے لئے طریقہ طے ہونا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ روس کی جانب ایل این جی کے سپاٹ کارگو رواں سال کے آخر تک پاکستان کو دستیاب ہوں گے، فی کارگو کرائے سمیت ٹرانسپورٹیشن کے دیگر معاملات طے کرنے پر بھی اتفاق ہوچکا ہے، حتمی معاہدے سے قبل دونوں ممالک کے درمیان ماہرین پر مشتمل ورکنگ گروپس تشکیل دیئے جائیں گے۔
روس 2026 میں ایل این جی کا نیا پلانٹ لگائے گا جس کے بعد پاکستان روس سے سستی گیس خریداری کا طویل مدتی معاہدہ بھی کرے گا۔
روس پاکستان کو گیس اور تیل کے ذخائر کی دریافت کیلئے جدید ٹیکنالوجی دینے پر رضا مند ہوگیا ہے، روس،پاکستان کو مصنوعی ذہانت پر مشتمل جدید ٹیکنالوجی بھی فراہم کرے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے تیل کی مقامی پیداوار 70 ہزار بیرل یومیہ سے ایک لاکھ 40 ہزار بیرل تک پہنچنے کی توقع ہے۔
اعلامیے کے مطابق گیس انفراسٹرکچر میں بہتری کیلئےپاکستان سٹیم لائن منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنا بھی شامل ہے.