Featuredسندھ

جس الیکشن میں ہم حصہ نہ لیں وہ الیکشن نہیں

دن گزرنے کے ساتھ بلدیاتی انتخابات میں کامیاب لوگ شرمندہ نظر آرہے ہیں

 کراچی: عدالتیں اور الیکشن کمیشن فیصلہ کریں کہ بلدیاتی انتخابات کس طرح قانونی ہیں؟۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ 15 جنوری کے بلدیاتی انتخابات بغیر حلقہ بندی کے ہوئے۔ بیلٹ پیپر کی کیا حیثیت،ووٹ کیسے شمار ہوئے۔ ہم نے کہا تھا کہ آئینی قانونی الیکشن میں حصہ لیں گے۔ جس الیکشن میں ہم حصہ نہ لیں وہ الیکشن نہیں۔عدالتیں اور الیکشن کمیشن فیصلہ کریں کہ بلدیاتی انتخابات کس طرح قانونی ہیں؟۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما نے کہا ہے کہ بلدایتی انتخابات میں کامیاب لوگ شرمندہ نظر آ رہے ہیں۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ دن گزرنے کے ساتھ بلدیاتی انتخابات میں کامیاب لوگ شرمندہ نظر آرہے ہیں۔ تاریخ انتخابات میں حصہ لینے والوں کو مجرم بھی ٹھہرا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات کے آئینی تقاضوں کو پورا کرنا ضروری ہے۔ مردم شماری سے انتخابات اور نتائج تک کے مراحل اس کا حصہ ہیں۔ 31 دسمبر 2021ء کو سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ ٹین ون کے ذریعے سندھ حکومت نے صوبے بھر میں حلقہ بندی کی۔ اسی ایکٹ کے تحت 12 جنوری 2023ء کو سندھ حکومت نے نوٹیفکیشن واپس لے لیا۔ کراچی حیدرآباد میں نوٹیفکیشن واپس لینے کے بعد یو سی کی حلقہ بندی موجود نہیں تھی۔

رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ 15 جنوری کو الیکشن نہیں ایکشن ہوا تھا۔ یہ عوام کے جمہوری حق کے خلاف آپریشن تھا۔ ہم یو سی اور ان کے نمائندوں کے ذریعے میئر بننے والوں کا قانونی جواز مانگ رہے ہیں۔ آئینی ادارے اس الیکشن کا قانونی جواز دیں۔مقدمہ عوام کے سامنے لے کر جارہے ہیں۔ سڑکوں پر جاکر یہ معاملہ اٹھایا جائے گا۔

خالد مقبول نے کہا کہ ووٹ کا تناسب بھی الیکشن کی سیاسی اہمیت ظاہر کرتا ہے۔ ٹھپہ زدہ بیلٹ پیپر نہ گنے جائیں تو ٹرن آؤٹ 6 فیصد ہوگا۔ خواتین کے تناسب کا کوئی تعین نہیں ہے۔ قانون خواتین کی خاص تعداد سے کم الیکشن کو کالعدم قرار دیتا ہے۔ کراچی کے عوام کے حق کی خاطر نکل رہے ہیں۔ رائے عامہ ہموار کریں گے اور رائے بنانے والوں تک جائیں گے۔ ہم فروری کے پہلے ہفتے سے احتجاج شروع کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت کو موقع دیتے ہیں۔ 53 یو سیز کی دھاندلی یا غلطی سندھ حکومت نے تسلیم کی ہے۔الیکشن کمیشن نہیں کہہ سکتا کہ سندھ حکومت نے غلطی کی۔ سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ سے اپیل ہے کہ سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے عوام کے حق پر ڈاکا ڈالا تو از خود نوٹس کیوں نہ لیا۔

خالد مقبول نے کہا کہ اس ہفتے کراچی، حیدرآباد کو اس کا حق دیا جائے، غلطی تسلیم کی تو اس کا تدارک کریں۔ مردم شماری درست کی جائے، الیکشن ثابت ہوئے کہ نہیں ہوئے تو حلقہ بندیاں پہلے کی جائیں۔ 90 سے متعلق پیش رفت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دفاتر کے بغیر جینے کا حوصلہ ہے۔ آفس والے اپنا آفس اپنے پاس رکھیں۔

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close