حکومت کی جانب سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں فی لیٹر 35 روپے کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق آج بروز اتوار 29 جنوری سے فوری طور پر ہوگا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی خبریں گردش کر رہی ہیں، پیٹرول میں 50 روپے تک اضافے کی خبریں سامنے آ رہی تھی، جس میں کوئی حقیقیت نہیں، ذخیرہ اندوزی کے باعث پیٹرول کی قلت کا سامنا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرول اورڈیزل کی قیمتوں میں فی لیٹر 35،35 روپے اضافے کی منظوری دے دی گئی ہے، جس کا اطلاق آج دن 11 بجے سے ہوگا۔
ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت262روپے 80پیسے مقرر کی گئی ہے۔
کیروسن آئل کی نئی قیمت199روپے83پیسےفی لیٹرمقرر کی ہے۔
لائٹ ڈیزل آئل کی نئی قیمت187روپے فی لیٹر مقرر کردی گئی ہے۔
پیٹرول کی نئی قیمت 249روپے فی لیٹر مقرر کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار مہینے میں یکم اکتوبر سے لیکر 29 جنوری تک ایک بار بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو نہیں بڑھایا گیا، بلکہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 18- 19 روپے کی کمی کی گئی، اسی طرح کیروسین اور لائٹ ڈیزل کی قیمتوں میں 29 سے 30 روپے کی کمی کی گئی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عالمی مارکیٹ میں قیمتوں کے اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کے باوجود حکومت نے قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا۔ میاں محمد نواز شریف کی سربراہی میں اوگرا کے ساتھ اس بات کا تعین کیا گیا کہ قیمتوں میں کم سے کم اضافہ کیا جائے گا۔
اس موقع پر انہوں نے قوم کو یقین دہانی کراتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ملک میں وافر تعداد میں موجود ہے، ملک میں حالات معمول کے مطابق ہیں۔
اس اعلان کے ساتھ ہی وزیر خزانہ نے اپنی پریس کانفرنس کے اختتام پر کہا کہ “ اللہ تعالٰی آپ کا حامی و ناصر رہے “ ۔
Govt announced new prices of Petroleum Products with effect from 11.00 hrs, 29 Jan ,2023.
High Speed Diesel-Rs 262.80 per litre
MS Petrol —Rs 249.80 per litre
Kerosene Oil -Rs 189.83 per litre
Light Diesel Oil – Rs 187 per litre
— Ministry of Finance (@FinMinistryPak) January 29, 2023
دوسری جانب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی افواہوں اور قیاس آرائیوں کے باعث ملک کے مختلف شہروں کے پیٹرول پمپس میں موٹر سائیکل سواروں اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔
سوشل میڈیا پر زیرِ گردش اطلاعات میں یکم فروری سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 45 سے 80 روپے اضافے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ طریقہ کارکے تحت اوگرا کی جانب سے سمری پیٹرولیم ڈویژن کو ارسال کی جاتی ہے جو وہ وزارت خزانہ کو بھیجتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سمری اُس روز بھیجی جاتی ہے جب قیمتوں میں ردوبدل ہونا ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ روپے کی قدر میں کمی اور عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں کے اثرات 15 فروری کے بعد سے آئندہ 15 روز کے تخمینوں میں ظاہر ہوں گے۔