اسلام آباد کی ماتحت عدالت نے الیکشن کمیشن کے خلاف نفرت پھیلانے کے کیس میں فواد چوہدری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں الیکشن کمیشن کے خلاف نفرت پھیلانے کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کو پیش کیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجا نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان نے موقف اختیار کیا کہ جسمانی ریمانڈ کیلئے پراسیکیوشن نے کوئی عملاً استدعا نہیں کی، جوڈیشل ریمانڈ بھی ریمانڈ ہی کہلایا جاتا ہے۔
دوران سماعت فاضل جج نے فواد چوہدری سے استفسار کیا کہ آج تو آپ کے منہ پر کپڑا نہیں ڈالا گیا نا؟
جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ جی آج میرے چہرے پر کپڑا نہیں ڈالا گیا، 6 دنوں میں ڈھائی گھنٹے سے زیادہ نہیں سو سکا، مجھے سردی میں گاڑی کے پیچھے ڈالے پر بٹھایا گیا۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فواد چوہدری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا۔
جتنا ظلم کرنا ہے کریں
اسلام آباد میں عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے حبا چوہدری نے کہا کہ فوادچوہدری سابق وفاقی وزیر ہیں ، انہیں لاکھوں لوگوں نے منتخب کیا، سیشن کورٹ نے حکم دیا کہ فوادچوہدری کو ان کے بچوں سے ملوایا جائے لیکن ایسا نہیں ہوا، میں یہاں کھڑی ہوں ، جتنا ظلم کرنا ہے کریں۔
حبا چوہدری نے کہا کہ عمران خان کی سیکیورٹی ہٹا کر کیا کرلیں گے، گزشتہ روز عمران خان سے میری ملاقات ہوئی، مجھےعزت دی گئی مجھےفواد کی جگہ بٹھایا گیا،
فوادچوہدری کی اہلیہ نے کہا کہ چیف جسٹس مجھے انصاف دیں، میری التجا ہے کہ بچیوں کی خاطرمجھے انصاف دیا جائے۔