ترکی میں حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں نے کہا ہے کہ 14 مئی کو ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات جیت کر اقتدار میں آئے تو صدر کے اختیارات ختم کردیں گی۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کے خلاف 6 جماعتوں کے اتحاد نے پیر کو اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ وہ 13 فروری کو صدارتی الیکشن کیلئے مشترکہ امیداوار کا انتخاب کریں گی۔
اپوزیشن کے الیکشن پروگرام میں رجب طیب اردوان کے 2 دہائیوں پر محیط اقتدار کے دوران ان کی جانب سے صدر کو دیئے گئے بہت سے اختیارات کو ختم کرنا شامل ہے، اپوزیشن صدر کے دور حکومت کو 7 برس تک محدود کرنا چاہتی ہے اور ایک نیا طاقتور وزیراعظم لانا چاہتی ہے جو پارلیمنٹ کو جوابدہ ہوگا۔
حزب اختلاف کے پروگرام میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم مضبوط پارلیمانی نظام کی طرف جائیں گے، ہم صدر کی جانب سے فرمان جاری کرنے کے اختیار کو ختم کریں گے۔
رجب طیب اردوان 2003ء میں بطور وزیراعظم منتخب اور بعد میں صدر بنے جو اس وقت ایک نمائشی عہدہ تھا، انہوں نے 2017ء میں آئین میں ترامیم کیں جن کے تحت ان کو فرمان جاری کرنے کا اختیار دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ترکی کے آئین میں ترمیم کیلئے پارلیمان کے 600 میں 400 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر اپوزیشن 360 ووٹ لے تو ریفرنڈم ہوسکتا ہے۔
اپوزیشن نے فوری طور پر آئین میں ترمیم کرنے اور لوگوں کو جمع ہو کر اظہار رائے کی آزادی کا مطالبہ کیا ہے۔
اپوزیشن کے الیکشن پروگرام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہم رائے، اظہار اور سوچ کی آزادی کو مضبوط کریں گے۔