نماز ظہر میں پولیس اہلکاروں سمیت لوگوں کی بڑی تعداد میں شرکت
پشاور میں ہونے والے خود کش حملے کا شکار پولیس لائنز مسجد میں ایک بار پھر اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہونے لگی ہیں۔ دھماکے کے تیسرے روز متاثرہ مسجد میں نماز ظہر ادا کی گئی۔
اس موقع پر نمازیوں کا کہنا تھا کہ دہشت گرد پولیس اور عوام کا حوصلہ پست نہیں کرسکتے ہیں۔ سانحہ پشاور کے تیسرے روز پولیس لائن مسجد میں نمازیوں کی صفیں بچھی تو مسجد میں پھر رونق آگئی۔
سی سی پی او، ایس ایس پی کوآرڈینیشن سمیت پولیس جوانوں نے بھی نماز ظہر ادا کی۔
واضح رہے کہ پیر 30 جنوری کو پشاور کے حساس ترین علاقے میں قائم پولیس لائنز مسجد میں خود کش دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 101 سے متجاوز کرچکی ہے، جب کہ حملے میں 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
سی سی پی او پشاور
دھماکے سے متعلق سی سی پی او اعجاز خان کا کہنا ہے کہ کرائم سین سے اب تک جو شاہد ملے ہیں، اس کے مطابق دھماکا خودکش تھا۔ جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد فرانزک کے لیے ارسال کردیے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے، تاہم تفصیل میں نہیں جا سکتے۔
اعجاز خان کے مطابق پولیس لائن، ریڈ زون کی سیکیورٹی کا از سر نو جائزہ لے رہے ہیں۔ کوشش ہے کہ کرائم سین سے تمام شواہد اکٹھے کرکے مقدمہ درج کیا جائے۔ جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد فرانزک کیلئے ارسال کردیئے ہیں۔
قومی سلامتی کا اجلاس
دوسری جانب سانحہ پشاور پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ آج بروز بدھ یکم فروری کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شرکا کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نے سانحہ پشاور کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پر شرکاء کو اعتماد میں لیا۔
وفاقی کابینہ نے دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر تشویش کا اظہار بھی کیا، جب کہ کابینہ ارکان نے دہشت گردوں کو کچلنے کے لئے فیصلہ کن کارروائی پر زوردیا۔
اجلاس میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے مختلف آپشنز پر بھی غور کیا گیا۔ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ وزیراعظم خود کریں گے۔