Featuredپنجاب

مریم نواز کے چیف آرگنائزر بننے پر استعفیٰ دیدیا تھا، سابق وزیراعظم

مسلم لیگ نون کے سینئر رہنماء شاہد خاقان عباسی نے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دینے کی وجوہات بتادیں، کہتے ہیں کہ مریم نواز کے چیف آرگنائزر بننے پر عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، پارٹی سے کوئی ناراضی یا تحفظات نہی، میرا عہدے پر رہنا مریم نواز کیلئے رکاوٹ ہوتا، انہیں اوپن فیلڈ ملنی چاہئے، اب پارٹی کی جانب سے کوئی عہدہ قبول نہیں کروں گا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء شاہد خاقان عباسی نے مریم نواز کے چیف آرگنائزر بننے پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد بھی ایم این اے تھے، وراثت اہلیت کی بنیاد نہیں، پارٹی فیصلہ کرتی ہے اور موقع دیتی ہے، آپ نے خود کو ثابت کرنا ہوتا ہے، مریم نواز کے چیف آرگنائزر بننے پر استعفیٰ پارٹی صدر شہباز شریف کو بھیج دیا تھا، بینظیر بھٹو کے انکلز نے ان کی حکومت کو بھی مفلوج کردیا تھا، مریم نواز لیڈر شپ پوزیشن میں آئی ہیں، ان کو اوپن فیلڈ ملنی چاہئے۔

ان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف پر کیسز تھے لیکن وہ مجرم نہیں تھے، شہباز شریف بطور اپوزیشن لیڈر 18 ماہ جیل میں رہے، 4 سال عمران خان نے شہباز شریف کیخلاف کارروائیوں کے سوا کوئی کام نہیں کیا، شہباز شریف جو ذمہ داری دیتے ہیں اسے پورا کرتا ہوں، میری کوئی ناراضی اور تحفظات نہیں، نواز شریف سے استعفے سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی، میرا خیال تھا شہباز شریف ہی استعفے سے متعلق اعلان کریں گے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کی جانب سے کیا گیا فیصلہ سب قبول کرتے ہیں، مستعفی ہونے کی وجوہات بیان کردی ہیں، آئندہ پارٹی کی جانب سے دیا گیا کوئی عہدہ قبول نہیں کروں گا، الیکشن مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر ہی لڑوں گا۔

ان کا کہنا ہے کہ مریم نواز چھوٹی بہن ہیں، ان کے والد سے 35 سالہ تعلق ہے، مریم نواز کی واپسی کے بعد سے اب تک کوئی رابطہ نہیں ہوا، مشاورت نہ کرنے پر کبھی ناراض نہیں ہوتا، جسے بات کرنے کی ضرورت ہو حاضر ہوں۔

سابق آرمی چیف کی ایکسٹینشن سے متعلق شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ کو پہلی بار توسیع دینے کا مخالف تھا، چاہتا ہوں ایکسٹینشن دینے کا معاملہ ختم ہونا چاہئے، میری رائے تھی کہ ایکسٹینشن کا دباؤ ہے تو حکومت چھوڑ دیں، ہر ایک کی اپنی رائے ہوتی ہے اور لوگ اس کا اظہار بھی کرتے ہیں، میاں صاحب قائل تھے کہ جنرل (ر) باجوہ کو ایکسٹینشن نہیں دینی چاہئے۔

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء کا کہنا ہے کہ اگر ہم حکومت میں نہ آتے تو شاید 3 ہفتے بھی نہ گزر پاتے، عمران خان نے ایسے حالات پیدا کردیئے کہ کوئی ادارہ بات کرنے کو تیار نہیں تھا، عمران خان کے اقدامات کے باعث کوئی دوست ملک بھی بات کرنے کو تیار نہیں تھا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close