Featuredتجارت

پاکستان کا ٹیکس ہدف بڑھا کر 8 ہزار 300 ارب تک لے جانے پر زور

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات اسلام آباد میں جاری ہیں۔ عالمی مالیاتی ادارے نے ٹیکس ہدف 7 ہزار 470 ارب سے بڑھا کر 8 ہزار 300 ارب روپے تک لے جانے پر زور دیا ہے جبکہ پیٹرول پر 17 فیصد جی ایس ٹی عائد کرنے سمیت دیگر مطالبات بھی کر دیئے۔

پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قرض پروگرام کی بحالی کیلئے تکنیکی سطح پر مذاکرات جاری ہیں، جس میں آئی ایم ایف مشن اور ایف بی آر حکام نے شرکت کی۔

رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کا ٹیکس ہدف 7 ہزار 470 ارب روپے سے بڑھا کر 8 ہزار 300 ارب روپے تک لے جانے پر زور دیا ہے جبکہ عالمی مالیاتی ادارے نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں اضافے اور ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا بھی مطالبہ کردیا۔

ایف بی آر حکام کے مطابق آئی ایم ایف نے پیٹرول پر 17 فیصد جی ایس ٹی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ 855 ارب روپے کا ہدف پورا کرنے کیلئے پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی بڑھانے پر بھی زور دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے آرڈیننس کے ذریعے منی بجٹ لانے کی تجاویز پر کام جاری ہے، جس میں مختلف شعبوں کو سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس کی مد میں حاصل مراعات ختم کرنے، ٹیکسٹائل سمیت ایکسپورٹ سیکٹر کو حاصل 110 ارب روپے کی چھوٹ واپس لینے کی تجویز بھی شامل ہے۔

ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو 7 ہزار 480 ارب روپے کا سالانہ ہدف پورا کرنے کی یقین دہانی کرادی جبکہ ریونیو بڑھانے کیلئے ممکنہ اضافی ٹیکس اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ حکومت نے 29 جنوری کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 35 روپے فی لیٹر تک اضافہ کیا گیا تھا، جس کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 250 روپے تک پہنچ چکی ہے۔

آئی ایم ایف نے پاکستانی حکومت سے بڑا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بجلی اور گیس سیکٹر میں چار ہزار ارب سے زائد گردشی قرضے پر قابو پائے۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کو بجلی پر سبسڈی اور نقصانات میں کمی جبکہ ریکوری بہتر بنانے پر بھی زور دیا ہے، اس دوران بجلی کی قیمت میں ساڑھے سات سے 10 روپے فی یونٹ تک اضافے کی تجویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔

دوسری جانب حکومت پاکستان نے بھی آئی ایم ایف کو ٹیرف میں مرحلہ وار اضافے کی یقین دہانی کرا دی ہے، اور نظرثانی شدہ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان بھی تیار کر لیا ہے۔

وزارت خزانہ حکام کے مطابق بجلی ٹیرف میں مارچ تک 3 روپے فی یونٹ، جب کہ مئی تک مزید 70 پیسےاضافے کی تجویز ہے، اور اگست 2023 تک بجلی کی قیمت میں مرحلہ وار 6 روپے فی یونٹ اضافہ ہو سکتا ہے، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اس کے علاوہ ہو گی۔

وزارت خزانہ کے مطابق آئی ايم ايف نے بجلی پر سبسڈی میں کمی کا مطالبہ کیا، جکب کہ حکومت نے 100 کے بجائے 300 یونٹ تک سبسڈی کی تجویز دی ہے۔

حکام کے مطابق موجودہ مالی سال میں گردشی قرض میں 952 ارب روپے کمی کی جائے گی، 675 ارب روپے کی سبسڈی بھی ختم کرنے کا پلان ہے، ٹیرف میں اضافہ کر کے 200 ارب روپے صارفین سے پورے کئے جائیں گے۔

آئی ایم ایف،نےاصلاحات کیلئے وسیع تر سیاسی اتفاق رائے پر بھی زور دیا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close