Featuredخیبر پختونخواہ

ایک پارٹی کے لیڈر دہشتگردوں کو بسانے کیلیے آگے بڑھ رہے ہیں، اپنوں سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں

آئی ایم ایف بہت ٹف ٹائم دے رہا ہے، اس کی شرائط ناقابل تصور ہیں

پشاور:  وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ کون عجلت میں دہشت گردوں کو لایا یہ ایک سوال ہے جس کا جواب قوم چاہتی ہے۔

پشاور میں وزیر اعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سول و عسکری قیادت شریک ہوئی۔

اجلاس میں وزیر اعظم آزاد کشمیر، وفاقی وزرا، صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ اور پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران بھی شریک ہوئے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے ایپکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 30 جنوری کو پشاور میں پولیس لائن کی مسجد میں 85 نمازی شہید ہوئے، مسجد میں نمازیوں کو بہیمانہ طریقے سے شہید کیا گیا، شہیدوں کے خاندانوں سے مکمل اظہار یکجہتی اس اجلاس کا مقصد ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سول لائنز میں دہشت گرد چیک پوسٹ سے گزرتا ہوا مسجد میں جا پہنچا، قوم سوال کرتی ہے دہشت گردی کے خاتمے کے بعد یہ واقعہ کیسے رونما ہوا، گزشتہ چند ہفتے اور مہینوں میں صوبے میں دوسرے مزید دہشت گرد حملے ہوئے۔

وزیراعظم نے کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک پارٹی کے لیڈر دہشت گردوں کو بسانے کےلیے آگے بڑھ رہے ہیں لیکن اپنوں سے ہاتھ ملانے کےلیے تیار نہیں۔ یہ دہرا معیار نہیں چلے گا۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا اور دوسرے ذرائع سے الزام تراشی اور ناجائز تنقید کا سلسلہ جاری رہا، پشاور واقعے کے بعد تنقید کا سلسلہ بھی قابل مذمت ہے۔ دہشت گرد واقعے کی بھرپور تحقیقات ہونی چاہئیں کہ کہاں کمزوری تھی، یہ کہنا کہ ڈرون حملہ تھا یا کچھ اور، بے جا الزامات لگائے گئے جو نامناسب تھے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایسے کیا اقدامات بروئے کار لائیں تاکہ پھر دہشت گردی نہ ہو، تاریخ گواہ ہے کہ قومیں بنتی بھی ہیں اور ٹوٹتی بھی ہیں، اس بڑے صدمے کے باوجود ہم سب مل کر دہشت گردی پر قابو پائیں گے، یہ وقت کی ضرورت ہے کہ وفاق اور صوبے مل کر اس کی اونر شپ لیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم تب تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا، ماضی میں ضرب عضب اور آپریشن رد الفساد کے ذریعے دہشت گردی دم توڑ گئی تھی، دنیا اور مخالفین بھی اتفاق کرتے ہیں کہ پاکستان نے جیسے دہشت گردی کا خاتمہ کیا کوئی آسان کام نہ تھا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ ایک دہشت گردی کا واقعہ تھا اسے کچلنے کے لیے بغیر وقت ضائع کیے آگے بڑھنا ہوگا، ہر بار طعنہ ملتا تھا کہ وفاق ساتھ نہیں دے رہا وسائل کی کمی ہے، سنہ 2010 سے آج تک خیبر پختونخواہ کو 417 ارب روپے دیا جا چکا ہے، وہ سب کہاں گیا؟ اس کا آدھا بھی خرچ ہوتا تو آج پختونخواہ کے لوگ سکون کی نیند سوتے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی ادارے مل کر قوم کو اکٹھا نہیں کریں گے تو بات نہیں بنے گی، سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو اے پی سی کی دعوت دی ہے، منگل کے روز اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس ہوگی، یہی وقت کا تقاضہ اور ضرورت ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف بہت ٹف ٹائم دے رہا ہے، اس کی شرائط ناقابل تصور ہیں، لیکن مجبوراً ہمیں پوری کرنی پڑیں گی۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے پاکستان میں موجود عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی شرط قبول کرتے ہوئے بجلی مزید مہنگی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ علاوہ ازیں آئی ایم ایف نے 300 یونٹ تک سبسڈی کی تجویز ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ صرف 100یونٹ تک غریب صارفین کو سبسڈی فراہم کی جائے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close