ترکی اور شام سمیت دیگر ممالک میں متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔
ترکیہ اور شام سمیت پورے خطے میں شدید نوعیت کا زلزلہ آیا ہے جس سے مجموعی اموات 2398 ہوگئیں جبکہ درجنوں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
ترک میڈیا کے مطابق زلزلے سے کم از کم 1 ہزار 710 عمارتیں گر گئیں، 2 ہزار 786 امدادی ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ترکیہ میں زلزلے سے اموات کی تعداد 1498 ہے، جبکہ 5 ہزار 383 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ زلزلے سے اموات کتنی بڑھیں گی، ابھی اندازہ نہیں لگا سکتے، 45 ممالک سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں مدد کی پیشکش کر چکے ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوان کا یہ بھی کہنا ہے کہ زلزلہ 1939ء کے بعد اب تک کی سب سے بڑی تباہی ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ زلزلے کی شدت ریکڑ اسکیل پر 7.9 اورگہرائی 17.9 تھی۔ زلزلے کا مرکز ترکیہ کے جنوب مشرقی صوبے غازیان کے نردوی کے قریب تھا۔
زلزلے کے شدید جھٹکے اردن، شام ، قبرص اور یونان میں بھی محسوس کیے گئے۔
A Powerful tumor shake #Turkiye #Syria & Jordan dozens lost their lives and hundred injured. National Emergency imposed In Turkey. #earthquake #Turkish pic.twitter.com/hHCdiA9Olv
— Amjad Alam Khan (@amjadalamk) February 6, 2023
وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ میں زلزلے سے ہونے والے جانی نقصان پر ترکیہ کی حکومت اور عوام سے اظہار تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشکل کی گھڑی میں برادر ملک ترکیہ اور ترک عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاکستان ترکیہ کی ہرممکن مدد کرے گا۔