نوازشریف وطن واپس آئیں، مقبولیت کا اندازہ ہوجائے گا،سابق وزیراعظم
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ سیاست میں عوام ساتھ ہو تو کوئی آپ کو مائنس نہیں کرسکتا۔ بند کمروں میں بیٹھ کر فیصلہ کرنے والوں کے پاس سیاسی تجربہ نہیں ہوتا۔
لاہور میں صحافیوں سے ملاقات میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کا مطلب صرف آرمی چیف ہوتا ہے۔ موجودہ آرمی چیف سے ملاقات سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا تالی ایک ہاتھ سے نہیں دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ نہ تو میرا اور نہ ہی عارف علوی کا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ ہے۔
عمران خان نے اعتراف کیا کہ حکومت ختم ہونے کے بعد ان کی جنرل باجوہ سے ملاقات ہوئی تھی۔ کہا کہ حکومت اے پی سی تو بلائے، جانے یا نہ جانے کا فیصلہ بعد میں کریں گے۔
انہوں نے کہا آئی ایم ایف معاہدے سے مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ پاکستان کو صرف سرمایہ کاری سے اوورسیز پاکستانی ہی بچا سکتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ سب اکٹھے ہیں کہ میرا راستہ روکنا ہے،90 روز سے زیادہ ہوئے اور الیکشن نہ ہوئے تو آرٹیکل چھ لگے گا۔ وقت انتخابات کیلئے صرف عدلیہ سے امید ہے کیونکہ حکومت الیکشن کرانے میں سنجیدہ نہیں۔ نواز شریف پاکستان واپس آئیں انھیں اپنی مقبولیت کا اندازہ ہوجائے گا۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ یہ مجھے دھماکے میں قتل کرانا چاہتے ہیں اور جعلی ذمہ داری ٹی ٹی پی پر ڈالنا چاہتے ہیں۔ مجھے قتل کرانے کے بعد کہیں گے کہ دہشت گردی ہوگئی۔