Featuredدنیا

ترکیہ اور شام میں زلزلہ سے اموات 24 ہزار سے متجاوز کرگئیں

ترکیہ ( Turkiye ) اور شام ( Syria ) میں آنے والے زلزلے ( Earthquake ) میں اموات کی تعداد تیس ہزار سات سو سے متجاوز کر گئی ہیں۔ پانچ روز بعد بھی ریسکیو کا عملہ انسانی جانیں بچانے میں مصروف ہے۔ شام کے علاقے ادلب میں پورا خاندان معجزانہ طور پر زندہ نکال لیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ترکیہ اور شام میں اس صدی کے تباہ کن زلزلے کے دوران ملبے تلے کئی افراد کو زندہ نکال لیا گیا۔ دونوں ممالک میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ 23 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔ شام کے شہرادلب میں پورا خاندان معجزانہ طور پرملبے سے زندہ نکالنے پرجذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔

رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک میں زلزلے سے اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، جب کہ دونوں ممالک میں ایک ہزار سے زائد آفٹر شاکس آئے ہیں۔ سخت سردی میں ریسکیو عملہ انسانی جانیں بچانے میں مصروف ہیں، جہاں کہارا مانمارس میں 2 افراد کو ملبے سے نکال لیا گیا ہے۔ حاطے کے علاقے میں خاتون اور نوجوان کو 110 گھنٹے بعدریسکیو کیا گیا۔

شام کی بات کی جائے تو ادلب میں پورا خاندان معجزانہ طور پر زندہ نکال لیا گیا۔ جبلہ میں امدادی کارکنوں نے ماں اور بیٹے کو ریسکیو کیا۔

روائٹرز کی رپورٹ کے مطابق 6 فروری کو 7.8 کی شدت سے آنے والے تباہ کن زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق روسی صدر رجب طیب اردوان نے رسیکیو حکام کو ہدایت دی ہے کہ جتنا جلدی ہو امدادی سرگرمیوں میں تیزی لائی جائے۔ سخت سردی میں لاکھوں افراد بے گھر اور خوراک کی کمی کا شکار ہو گئے ہیں جہاں دونوں ممالک کے رہنماؤں کو زلزلے کے بعد ردعمل پر سوالات اور تنقید کا بھی سامنا ہے۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ شام اور ترکیہ میں اس وقت 8 لاکھ 74 ہزار لوگوں کو ہنگامی خوراک کی ضرورت ہے۔ شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق شام کے صدر نے زلزلے کے بعد متاثرہ علاقوں کا پہلا دورہ کیا اور پھر اپنی اہلیہ اسما کے ساتھ حلب کے ایک ہسپتال کا بھی دورہ کیا۔ ادھر ترک صدر نے صوبے ادیامان کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اس بات کوتسلیم کیا کہ حکومت کا ردعمل اتنا تیز نہیں جتنا ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چند علاقوں میں دکانوں کی لوٹ مار بھی ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ ترک صدر رواں برس 14 مئی کو ہونے والے انتخابات میں دوبارہ حصہ لینے کے لیے پرعزم ہیں لیکن اس تباہی کی وجہ سے الیکشن اب ملتوی ہو سکتے ہیں، دوسری جانب ترک صدر کو مخالفین کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔ دونوں ممالک میں متعدد عالمی ادارے امدادی سرگرمیوں کے لیے پہنچے ہیں جہاں ادویات، خوراک، کپڑوں اور دیگر ضروری اشیا کی قلت پائی جارہی ہے۔

قبل ازیں ترکیہ اور شام میں آنے والے شدید زلزلے کے تقریباً 100 گھنٹے بعد جمعے کو بھی امدادی کارکن ملبہ ہٹاتے رہے، ایک صدی کے دوران خطے میں آنے والی بدترین آفات میں سے ایک میں ہلاکتوں کی تعداد 21ہزار تھی۔ خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے امداد کی پہلی ترسیل جمعرات کو شام میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں تک پہنچی لیکن تین روز گزر جانے کے بعد زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے امکانات معدوم ہوگئے ہیں جسے ماہرین جان بچانے کے لیے ایک اہم وقت سمجھتے ہیں۔

سخت سردی نے دونوں ممالک میں تلاش کی کوششوں میں رکاوٹیں پیدا کردی ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ریسکیو ٹیمیں دن رات ایک کرکے متاثرین کو ریسکیو کر رہی ہیں، تاہم تباہی کے 80 گھنٹے بعد جنوبی ترکیہ کے شہر انتاکیا میں 16 سالہ میلڈا اتاس زندہ پائی گئیں۔ 7.8 شدت کے زلزلے نے پیر کے روز اس وقت خطے کو لرزا دیا جب لوگ پر سکون نیند سو رہے تھے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گیبریئسس اور اقوامِ متحدہ کی انسانی ہمدردی کی سربراہ مارٹن گرفتھ سمیت امدادی حکام متاثرہ خطے کے دورے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close