سندھ اسمبلی میں نجی طور پر سود کے کاروبار کیخلاف بل پیش کردیا گیا، منظوری کے بعد کوئی بھی شخص انفرادی حیثیت یا گروپ کی صورت میں صوبے میں سود پر مبنی لین دین یا کاروبار نہیں کرسکے گا۔
خیبرپختونخوا اور پنجاب اسمبلی میں بھی نجی طور پر سودی لین دین کے خلاف قانون سازی کی جاچکی ہے۔
سندھ اسمبلی میں پیش کردہ بل میں سودی لین دین میں ملوث فرد یا گروپ کے خلاف 10 سال قید کی سزا اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے، جو کوئی بھی جان بوجھ کر اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قرض دینے یا سود کی وصولی میں یا سود پر مبنی لین دین میں مدد کرتا ہے، وہ بھی اسی سزا کا ذمہ دار ہوگا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص مقروض کو قرض پر سود ادا کرنے پر مجبور یا ہراساں کرتا ہے اسے بھی سزا دی جائے جو 5 سال تک ہوسکتی ہے اور 5 لاکھ روپے تک کا جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔ بل میں کہا گیا ہے کہ شکایت موصول ہونے کے 3 دن کے اندر مقدمہ درج کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق بل کی منظوری کے بعد کسی بھی مقروض یا قرض لینے والے پر قرض دار پر سود کی ادائیگی کی ہر ذمہ داری ختم ہوجائے گی تاہم اصل رقم کی ریکوری بذریعہ عدالت ہوسکے گی۔
بل میں صرف نقد رقوم میں سودی لین دین کو شامل نہیں کیا گیا ہے بلکہ گاڑیوں اور دیگر اشیاء میں نقد پر مہنگا فروخت کرکے ادھار پر اسی فروخت کرنے والے کو سستا فروخت کرنے کے طریقے کو بھی سودی لین دین میں شمار کیا گیا ہے۔
بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر صوبے کے حدود سے باہر کوئی سود پر رقم دیتا ہو لیکن اس کا ایجنٹ صوبے میں ہو تو وہ ایجنٹ قانون شکنی کا مرتکب تصور ہوگا۔
سندھ اسمبلی میں پیش کردہ بل اسٹینڈنگ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا ہے، کمیٹی بل کا جائزہ لے گی اس کے بعد اسمبلی میں بحث کے بعد منظوری لی جائے گی۔