جنرل قمر جاوید باجوہ پر حلف کی خلاف ورزی کا الزام:عمران خان نے صدر مملکت کو خط لکھ دیا
سابق وزیر اعظم عمران خان نے جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کے خلاف تحقیقات کے لئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط لکھ دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے صدر مملکت اور افواجِ پاکستان کے سپریم کمانڈر ڈاکٹر عارف علوی کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے جنرل قمر جاوید باجوہ پر حلف کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔
عمران خان نے اپنے خط میں سابق آرمی چیف کی جانب سے کی گئی حلف کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تفصیلات ارسال کرتے ہوئے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران عوامی سطح پر نہایت ہوش رباء انکشافات ہوئے ہیں، جن سے واضح ہوتا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ اپنے حلف کی صریح خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے لکھا ہے جاوید چوہدری کے روبرو اعتراف کیا کہ ’’ہم عمران خان کو ملک کے لیے خطرہ سمجھتے تھے‘‘،انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ’’ہمارے خیال میں اگر عمران خان اقتدار میں رہے تو ملک کو نقصان ہوگا‘‘۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جنرل باجوہ کی جانب سے ’’ہم ’’کے لفظ کا استعمال تحقیق طلب ہے، تحقیق کی جائے کہ جنرل باجوہ کی جانب سے استعمال کئے گئے اس ’’ہم‘‘ سے کیا مراد ہے۔
صدر مملکت کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کو یہ اختیار کس نے دیا کہ وہ منتخب وزیراعظم کے اقتدار میں رہنے کے باعث ملک کے لئے خطرناک ہونے کے حوالے سے فیصلہ کریں۔ یہ فیصلہ صرف اور صرف عوام کا ہے کہ وہ کسے وزیراعظم منتخب کرنا چاہتے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے خط مں لکھا ہے کہ سابق آرمی چیف کا اس ضمن میں خود کو فیصلہ ساز بنانا آئین کے آرٹیکل 244اور تیسرے شیڈول میں دیے گئے حلف کی صریح خلاف ورزی ہے۔
عمران خان نے لکھا ہے کہ جنرل باجوہ نے اپنی گفتگو میں نیب کو کنٹرول کرنے کا دعوی بھی کیا، اس دعوے کی حقیقت سے قطعا نظر انہوں نے تسلیم کیا کہ انہوں نے شوکت ترین کے خلاف نیب کا مقدمہ ختم کروایا، ان کا یہ دعوی بھی حلف کی صریح خلاف ورزی ہے۔
عمران خان نے لکھا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ نے ایک دوسرے صحافی سے گفتگو میں اعتراف کیا کہ ان کے پاس وزیراعظم عمران خان کے ساتھ اپنی گفتگو کی ریکارڈنگز موجود ہیں، صحافی نے یہ تمام تفصیلات اپنے وی لاگ کے ذریعے قوم کے سامنے رکھی ہیں۔
مسلح افواج کے سپریم کمانڈر کو لکھے گئے خط میں عمران خان نے مزید لکھا ہے کہ وزیراعظم سے کی جانے والی گفتگو کی ریکارڈنگز آرمی چیف کے حلف اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ، وہ کیوں اور کس حیثیت و اختیار سے خفیہ بات چیت ریکارڈ کیا کرتے تھے۔
عمران خان نے لکھا ہے کہ سابق آرمی چیف نے روس یوکرائن جنگ پر حکومت کی غیر جانبداریت کی پالیسی کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے حلف کے تقاضوں کو پامال کیا، انہوں نے 2اپریل 2022کو اسلام آباد سیکیورٹی کانفرنس میں روس یوکرائن جنگ پر حکومت پاکستان کی پالیسی سے یکسر متضاد موقف اپنایا۔
سابق وزیر اعظم نے مزید لکھا ہے کہ آئین کے تحت افواج پاکستان بذات خود وزارتِ دفاع کے ماتحت ایک ڈیپارٹمنٹ ہے، آئینی نظم کے تحت سویلین حکام یا خودمختار ادارے فوج کے ماتحت نہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے خط مں لکھا ہے کہ آئین کا چیپٹر دوم اور خاص طور پر آرٹیل 243 اور 244 افواج پاکستان کے دائرہ اختیار کی وضاحت کرتے ہیں ، صدر مملکت اور افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر ہونے کے ناطے آپ کی آئینی ذمہ داری ہے کہ آپ معاملے کا فوری نوٹس لیں، تحقیقات کے ذریعے تعین کیا جائے کہ آیاآئین کے تحت آرمی چیف کے حلف کی ایسی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔