سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کروانے کے لئے دوسری متفرق درخواست دائر
سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کروانے کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جانب سے جلد سماعت کیلئے دوسری متفرق درخواست دائر کر دی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جانب سے جلد سماعت کیلئے دوسری متفرق درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ انتخابات کیلئے 90 روز کا آئینی وقت تیزی سے گزر رہا ہے، سپریم کورٹ کا بنچ بھی انتخابات سے متعلق از خود نوٹس لینے کا کہہ چکا ہے۔
عدالت سے استدعا ہے کہ اسلام آباد ہاہیکورٹ بار کی درخواست 20 فروری کو سماعت کیلئے مقرر کی جائے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے نگران حکومت کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کا تبادلہ روک دیا۔
ججز کے ریمارکس کے دوران مداخلت پر عدالت نے سیکرٹری الیکشن کمیشن کی سرزنش کر دی۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ جب ججز بات کر رہے ہوں تو آپ خاموش رہیں، آپ کو کسی چیز کا علم ہی نہیں، کیا آپ وکیل ہیں؟۔
جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ وکیل نہیں ہوں مگر بنیادی قانون جانتا ہوں۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ بنیادی قانون تو سب جانتے ہیں آپ ڈی جی لا کو بات کرنے دیں۔
سپریم کورٹ نے 90 دنوں میں انتخابات نہ کرانے کے خلاف درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا۔ صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ہماری ایک درخواست سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، استدعا ہے کہ ہماری درخواست کو سنا جائے۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپ کی درخواست ہمارے سامنے نہیں ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ بنچ تشکیل دینے کا اختیار چیف جسٹس پاکستان کے پاس ہے، یہ چیف جسٹس کی صوابدید ہے کہ وہ کیس سماعت کیلئے مقرر کریں یا نہ کریں۔