سابق وزیر اعظم عمران خان کے چیف آف اسٹاف شبلی فراز نے کہا ہے کہ عمران خان کو سیکیورٹی اور صحت کے سمائل ہیں، اگر انہیں کچھ ہوا تو ذمہ دار کون ہوگا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران اسد عمر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے باہر پی ٹی آئی نے احتجاج کیا گیا، اس احتجاج پر پی ٹی آئی کے رہنماؤں پر دہشت گردی کا مقدمہ درج ہوا، اس مقدمے میں عمران خان کو بھی نامزد کیا گیا حالانکہ وہ وہاں موجود بھی نہیں تھے۔
اسد عمر نے کہا کہ وزیر آباد میں حملے کے بعد وہ زخمی ہیں اور ڈاکٹروں کی ہدایت ہے کہ سفر نہ کریں جس کی وجہ سے عمران خان عدالت میں پیش نہیں ہوپارہے۔ عمران خان لاہور ہائی کورٹ بھی جانے کو تیار ہیں لیکن سیکیورٹی کے کچھ لوازمات ہیں، وہ کوئی عام شہری نہیں، وہ واحد لیڈر ہیں جن پر ایک قاتلانہ ہوا ہے، اور یہ حملہ کوئی سالوں پرانی بات نہیں بلکہ چند ماہ پہلے ہوا ہے۔ ڈاکٹروں کی ہدایت ہے کہ عمران خان دھکم پیل عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔
مریم نواز کی جانب سے عدلیہ کے حوالے سے ریمارکس پر اسد عمر نے کہا کہ عدلیہ کو دباؤ میں لانے کے لیے منظم سازش کی جارہی ہے، کیونکہ 90 روز میں انتخابات ہونے سے روکنے لئے آئین کو توڑنا ہوگا اور ان کے راستے میں عدلیہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے، پچھلے چند ماہ کے اندر عدلیہ عمران خان پر بھی توہین عدالت کا کیس چل چکا ہے، امید یہ ہے کہ سب سے برابری کی بنیاد پر سلوک کیا جائے گا اور اس پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ گیس بجلی اور پیٹرول مزید مہنگا ہونا ہے ، ایسا کون سا بحران آیا جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ کر رہے ہیں، جب تک سیاست ٹھیک نہیں کرو گے معیشت ٹھیک نہیں ہو گی ۔
عمران خان چند وجوہات کی وجہ سے پیش نہیں ہوسکتے
اس موقع پرعمران خان کے چیف آف اسٹاف شبلی فراز نے کہاعمران خان چند وجوہات کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے، ہم نے لاہور ہائی کورٹ سے اجازت مانگی تھی لیکن ہمیں اجازت نہیں ملی، ہمارے وکلا اس حوالے سے فاضل جج صاحبان سے ملاقات کررہے ہیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ ماضی میں بھی یہ صورت حال پیدا ہوچکی ہے، نواز شریف کو بیمار بتاکر کہا گیا کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو ذمہ دار کون ہوگا، ہمارا بھی یہی کہنا ہےعمران خان کو کچھ ہوا توذمہ دار کون ہوگا، ہمیں امید ہے کہ عدالت ہماری استدعا منظور کرے گی، بغیر اجازت ہم عدالت جا نہیں سکیں گے، عمران خان،کی سیکیورٹی کی ذمہ داری عدالت لے۔