ہم گرفتاری دینا چاہتے تھے لیکن پولیس گرفتار کرنا نہیں چاہتی: پرویزخٹک
رہنما پولیس وین میں سیفلیاں بنانے کے بعد کچھ دیر میں خود ہی باہر نکل کر چلے گئے
پشاور: پولیس کا کہنا تھا کہ قیدیوں کی وین کھڑی رہی لیکن کسی بھی ورکر یا رہنما نے گرفتاری نہیں دی
تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک پشاور میں بغیر کسی گرفتاری کے ختم ہوگئی۔ تحریک انصاف کے کارکنان صوبائی صدر پرویزخٹک، اسد قیصر کی قیادت میں گل بہار جی ٹی روڈ پر جمع ہوئے، ہشت نگری میں قائدین کی تقاریر کے بعد کارکن سنٹرل جیل پہنچ گئے اور وہاں موجود پولیس وین میں بیٹھنے لگے۔
اس دوران ورکرز خوب نعرے بازی کرتے رہے، پولیس کی جانب سے کسی کو بھی گرفتار کرنے کی کوشش نہیں کی گئی، پی ٹی آئی کے رہنما پولیس وین پر چڑھ کر وکٹری کے نشان اور تصاویر بناتے رہے۔
سابق ارکان اسمبلی ملک واجد، روی کمار، وزیرزادہ گرفتاری دینے کیلئے قیدیوں کی وین میں بیٹھے لیکن کچھ دیر بعد واپس اتر آئے، دن بھر نعرے بازی اور سیفلیاں بنانے کے بعد شام کو تحریک انصاف نے سینٹرل جیل کے سامنے دھرنا ختم کردیا۔
تحریک انصاف کے صوبائی صدر پرویزخٹک نے اعلان کیا کہ عمران خان کی ہدایت پر دھرنا ختم کررہے ہیں اور جمعہ کو پنڈی میں گرفتاریاں دیں گے۔ ہم گرفتاری دینا چاہتے تھے لیکن پولیس گرفتار کرنا نہیں چاہتی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ کسی بھی ورکر یا رہنما کو گرفتار نہیں کیا گیا، قیدیوں کی وین کھڑی تھی لیکن کسی نے گرفتاری نہیں دی، قیدیوں کی وینیں خالی پڑی رہیں، کارکنوں نے وین کے ٹائروں سے ہوا بھی نکال دی۔
ایس پی سٹی عبدالسلام کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے 8 رہنماؤں نے رضاکارانہ طور پر گرفتاری دی تھی لیکن کچھ دیر بعد وہ خود ہی باہر نکل کر چلے گئے، کارکنوں کیخلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی۔
قبل ازیں پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد رہنماؤں کے ہمراہ سینٹرل جیل کے سامنے گرفتاری دینے کیلیے پہنچی تھی۔