ایپکس کمیٹی کا اجلاس، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد تیز کرنے کی ہدایت
وزیراعظم شہباز شریف نے ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد تیز کرنے کی ہدایت کردی جبکہ عسکری و سیاسی قیادت نے اتفاق کیا ہے کہ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں چیف آف آرمی اسٹاف، وفاقی وزراء بشمول وزیر خزانہ و وزیر داخلہ کے ساتھ ساتھ وزیر اطلاعات و نشرعات، وزیر قانون، چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان کے وزراء اعلیٰ، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر حساس سول و عسکری اداروں کے سربراہان، وفاقی سیکریٹری وزارت داخلہ، تمام چیف سیکریٹریز، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان، اسلام آباد سمیت تمام صوبوں کے آئی جیز پولیس اور نیکٹا کے نیشنل کوآرڈینیٹر بھی شریک ہوئے۔
ایپکس کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں دہشت گردی کے واقعات خاص طور پر 30 جنوری 2023ء کو پشاور پولیس لائنز مسجد اور 19 فروری کو کراچی پولیس چیف آفس میں ہونیوالے دہشت گردی کے واقعات اور اس کے بعد کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق حساس اداروں کے نمائندوں نے سیکیورٹی کی مجموعی صورتحال، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں پر شرکاء کو بریفنگ دی۔ انسپکٹر جنرل پولیس سندھ نے کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملے اور اب تک سامنے آنے والے حقائق سے آگاہ کیا۔
ذرائع کے مطابق سیاسی و عسکری قیادت نے پاکستان نے اتفاق کیا ہے کہ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ وزیراعظم نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد تیز کرنے کی ہدایت کردی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے نیکٹا کی غیر فعالیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے فی الفور فعال بنانے کی ہدایت کردی۔
ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں امن و امان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس جلد بلانے پر بھی اتفاق کیا گیا، اجلاس میں ملکی معاشی صورتحال کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
ایپکس کمیٹی نے کراچی پولیس اور سکیورٹی کیلئے ماضی میں منظور ہونے والے فنڈز کی عدم دستیابی کے معاملے پر غور کیا اور ہدایت کی کہ پولیس، سی ٹی ڈی اور سیکیورٹی سے متعلق تمام منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں حائل رکاوٹیں بلا تاخیر دور کی جائیں۔
کمیٹی نے قرار دیا کہ قومی سلامتی اور عوام کے جان و مال کا تحفظ بنیادی آئینی فریضہ ہے، جسے قومی جذبے، خلوص نیت، توجہ اور بہترین صلاحیت سے انجام دینا ہوگا، وفاق، صوبوں کو امن و امان کی ذمہ داریوں کی بجا آوری میں بھرپور تعاون اور مدد فراہم کرے گا۔
ایپکس کمیٹی میں تجویز دی گئی کہ دنیا کے دیگر ممالک میں رائج سائبر اسپیس اور دہشت گردی سے متعلق ’ایس او پیز‘ اور ضابطوں سے راہنمائی لی جائے، اسی تناظر میں میڈیا ہاؤسز اور متعلقہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے مناسب طریقۂ کار وضع کیا جائے تاکہ ہنگامی صورتحال میں افواہوں، گمراہ کن اطلاعات اور عوام الناس میں خوف پیدا ہونے کے تدارک کے ساتھ سیکیورٹی آپریٹس کیلئے دشواریاں پیدا نہ ہوں۔
ایپکس کمیٹی اجلاس نے یہ بھی طے کیا کہ ہنگامی صورتحال میں میڈیا اور عوام تک حقائق کی فراہمی کیلئے کسی ایک فوکل پرسن کو ذمہ داری تفویض کی جائے۔
اجلاس نے اتفاق کیا کہ دہشت گردی کے خاتمے، معاشی بحالی اور سیاسی استحکام آپس میں باہم جڑے ہوئے ہیں، پاکستان داخلی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا، قومی یکجہتی، اتحاد اور اجتماعی جدوجہد وقت کی ضرورت ہے، ان اہداف کے حصول کی خاطر قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے اور اس راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں۔
اس سے قبل نیشنل ایکشن پلان کے جائزہ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملکی مفادات کیلئے کسی صورت انا کو آڑے نہیں آنے دینا چاہیے، اس رویئے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیاسی حلیفوں سمیت ہم سب نے سیاست کو داؤ پر لگادیا، اگر خود گھر کے حالات درست نہیں کریں گے تو کوئی مدد نہیں کرے گا، سیاسی استحکام ہر لحاظ سے مقدم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک معاشی چیلنجزکا سامنا کررہا ہے، آئی ایم ایف سے معاملات طے ہوجائیں گے، ہم کڑی شرائط ماننے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ دوست ممالک سے مثبت بھی جواب ملا، نیک خواہشات کااظہار کیا گیا، ایک دوست ملک کے وزیرخارجہ نے بات کرکے مدد کی یقین دہانی کرائی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا، نیکٹا غیر فعال ادارہ بن چکا ہے، کہا کراچی حملےمیں پولیس نے بڑی دلیری کا مظاہرہ کیا۔ شہبازشریف کا کہنا تھا کہ کراچی میں انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا، کے پی او حملے میں پولیس،رینجر اور افواج نے دلیری سے مقابلہ کیا۔