Featuredاسلام آباد

آج جہاں پاکستان کھڑا ہے سب کو اکٹھا ہونا پڑے گا ، میں سب سے بات اور سمجھوتہ کرنے کو تیار ہوں

سیاسی استحکام الیکشن کے بعد آئے گا ،معاشی استحکام بھی ہوگا ،عوامی مینڈیٹ والی حکومت پانچ سال کیلیے آنی چاہیے

 اسلام آباد:  اگلے ہفتے سے انتخابی مہم شروع کررہا ہوں، 8 سے 10 دن تک خود انتخابی ٹکٹس دوں گا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میں سب سے بات اور سمجھوتہ کرنے کو تیار ہوں۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا ہے کہ سیاسی استحکام الیکشن کے بعد آئے گا اور پھر معاشی استحکام بھی ہوگا، عوامی مینڈیٹ والی حکومت پانچ سال کیلیے آنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مجھ پر حملہ ہوا ملک کے خاطر میں وہ بھی معاف کرنے کو تیار ہوں، آج جہاں پاکستان کھڑا ہے سب کو اکٹھا ہونا پڑے گا۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے پی ڈی ایم رہنماؤں کو این آر او دینے کا کہا تھا، میں عوام کا پیسہ چوری کرنے والوں کو این آر او نہیں دے سکتا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری لانے کے لیے عدلیہ میں ریفارمز کی ضرورت ہے، پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ سرمایہ اوورسیز پاکستانی ہیں، ہمیں تھوڑے تھوڑے ڈالرز کے لیے ذلیل ہونا پڑتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ پچھلی بار پتا چلا کہ ہمارے ٹکٹس بکے ہیں، اس بار خود ٹکٹ دوں گا، اگلے ہفتے سے انتخابی مہم شروع کررہا ہوں، 8 سے 10 دن تک خود انتخابی ٹکٹس دوں گا۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ قوم کو ہم کیسے مشکل وقت سے نکالیں گے، عوامی میںڈیٹ والی حکومت ہی ملک کو مسائل سے نکالے گی، مجھے امید تھی کہ یہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عام انتخابات کا اعلان کردیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام الیکشن کے بعد آئے گا اور پھر معاشی استحکام بھی ہوگا، عوامی مینڈیٹ والی حکومت پانچ سال کیلیے آنی چاہیے، عوام میں اعتماد بہت ضروری ہے، روپیہ گرنا روکنا ہوگا، پاکستان میں آنے والے ڈالرز کم اور بھیجے جانے والے زیادہ ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ عوام اداروں سب کو متحد ہوکر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا، سب کو قرض اتارنے اور ملک کو مسائل سے نکالنے کیلیے قربانی دینی ہوگی
ہمیں آمدن بڑھانے اور اخراجات کم کرنے ہیں، اداروں کو ٹھیک کرنا ہوگا، سرکار پر بوجھ بننے والے محکموں کو ختم کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ شارٹ کٹ سے کام نہیں چلے گا، اب تاریخی اقدامات اٹھانے ہوں گے، ملک کے مسائل کینسر کی طرح ہیں جس کا علاج ڈسپرین سے نہیں ہوسکتا، اس کو سرجری کے بعد نکال کر پھینکنا ہوگا، پنشنز میں صوبے کے بجٹ سے بڑا حصہ نکل جاتا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close