جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کا اجلاس یوکرین جنگ کے معاملے پر امریکا اور روس کی الزام تراشیوں کے سبب انتشار کا شکار ہو گیا۔
نئی دہلی میں جمعرات کو بھارت کی میزبانی میں منعقدہ اس اجلاس میں لاکھ کوششوں کے باوجود کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری نہیں ہوسکا۔
اعلامیے میں روس سے یوکرین میں جارحیت روکنے اور غیر مشروط پر علاقہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم روس اور چین نے مشترکہ بیان مسترد کر دیا۔
بھارت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر ارکان نے یوکرین میں جنگ کی شدید مذمت کی اور اس بات پر زور دیا کہ یہ جنگ بے پناہ انسانی مصائب کا سبب بن رہی ہے اور عالمی معیشت میں موجود کمزوریوں میں اضافہ کر رہی ہے۔
اجلاس کے بعد بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ اجلاس میں جن امور پر غور کیا گیا ان میں سے 95 فیصد پر“ اتفاق رائے تھا۔ البتہ اعلامیے کے دو پیراگراف پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔ “ہر کوئی دو پیراگراف پر متفق نہیں تھا۔
دوسری جانب یوکرین تنازع کے بعد پہلی بار روس اور امریکی ورزائے خارجہ کی باضابطہ طور پر پہلی ملاقات ہوئی۔ 10 منٹ جاری رہنے والی ملاقات میں امریکی وزیرخارجہ نے یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔
روسی وزیرخارجہ نے چینی ہم منصب سے بھی ملاقات کی، وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے چین کے غیرجانبدار موقف اور تعمیری کردار کو سراہا۔ کہا روس ہمیشہ مذاکرات اور بات چیت کیلئے تیار ہے۔