خواجہ آصف کیخلاف عمران خان کی جانب سے دس ارب روپے ہرجانے کیس کی سماعت
شوکت خانم کے فنڈز میں بے ضابطگیوں کا الزام کا معاملہ، خواجہ آصف کیخلاف دس ارب روپے ہرجانے کے کیس میں عمران خان کے وکیل نے التوا مانگ لیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تاریخ دے رہے ہیں مگر کیس میں زیادہ تاخیر نہیں ہونی چائیے۔
ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں آج بروز ہفتہ 4 مارچ کو خواجہ آصف کیخلاف عمران خان کی جانب سے دس ارب روپے ہرجانے کے کیس کی سماعت کی۔
سماعت ایڈیشنل سیشن جج امید علی بلوچ نے کی۔ آج ہونے والی سماعت میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے وکیل عابد فاروق عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر عمران خان کے وکیل نے عدالت کے روبرو کہا کہ مناسب تاریخ دی جائے ہم جرح کے لئے تیار ہیں۔
وکیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ جیل بھرو تحریک میں اسد عمر و دیگر کی رہائی کل ( جمعہ 3 مارچ ) شام ہوئی ہے،اس وجہ سے اپنے موکل سے رابطہ نہیں ہوسکا۔
جج نے ریمارکس دیئے کہ تاریخ دے رہے ہیں مگر اس میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ دوران سماعت خواجہ آصف کی طرف سے عمار ضیا الدین بطور وکیل پیش ہوئے۔ کیس کی سماعت آٹھ مارچ تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ عمران خان نے سال 2012 میں پاکستان مسلم لیگ نواز (ن) کے سینیر رہنما خواجہ آصف کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانہ کے لیے ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا کیونکہ خواجہ آصف نے ایک پریس کانفرنس کے دوران شوکت خانم فنڈز کے ذریعے منی لانڈرنگ اور غلط استعمال کے الزامات عائد کیے تھے۔
اپنے مقدمے میں سربراہ پی ٹی آئی نے یکم اگست 2012 کو کی جانے والی پریس کانفرنس کا حوالہ دیا تھا جس کے دوران خواجہ آصف نے الزام عائد کیا تھا کہ عمران خان شوکت خانم میموریل ٹرسٹ کو زکوٰۃ، فطرانہ یا دوسری قسم کے عطیات کی مد میں دیے گئے فنڈ کی ایک بڑی رقم رئیل اسٹیٹ جوئے میں ہار گئے۔
سابق وزیراعظم نے جنوری 2022 کے اوائل میں عدالت کے سامنے اپنا ڈیجیٹل بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سال 1991 سے سال 2009 تک شوکت خانم میموریل ٹرسٹ کے سب سے بڑے انفرادی عطیہ دہندہ تھے اور جس سرمایہ کاری کی وجہ سے ان کے خلاف الزامات عائد کیے گئے وہ شوکت خانم میموریل ٹرسٹ نے کسی نقصان کے بغیر مکمل طور پر واپس حاصل کرلی تھی۔
عمران خان نے خواجہ آصف کے دعووں کے ردعمل میں کہا تھا کہ شوکت خانم میموریل ٹرسٹ پر لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے لیے من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں۔