کیا دیگر ملزمان کو موقع نہیں ملتا؟ عمران خان کو بھی موقع ملے گا؟ ،عدالت
عمران خان کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران فاضل جج نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جج کیا اب عدالت گھر جا کر ملزم کو ضمانت دے؟۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج جواد عباس میں عمران خان کے خلاف تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے پر سماعت ہوئی۔
عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھا نے موقف اختیار کیا کہ عمران خان عدالت میں پیش ہونے کے لیے تیار تھے، عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، وزیرآباد میں حملہ ہوا، کوشش کی جارہی ہے کہ عمران خان دوبارہ قاتلانہ حملہ کیا جائے۔
جج جواد عباس نے استفسار کیا کہ عمران خان کے وکیل سلمان صفدر کہاں ہیں؟ ، جواب میں بتایا گیا کہ وہ لاہور میں ہیں۔ فاضل جج نے دوبارہ استفسار کیا کہ کیا سلمان صفدر کو بھی سیکیورٹی تھریٹس ہیں؟۔
دوران سماعت فاضل جج نے عمران خان کے وکیل سے مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے کہ ہم نے عمران خان کو طلب نہیں کیا تھا، وہ خود درخواست لائے، اس عدالت نے ساڑھے 5 ماہ بعد عبوری ضمانت خارج کی، اگر عبوری ضمانت خارج ہوتی ہے تو کیا ملزم پیش نہیں ہو گا؟
فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ جج کیا اب عدالت گھر جا کر ملزم کو ضمانت دے؟ آپ کو عدالت کا شکر گزار ہونا چاہئے ناکہ گلہ شکوہ کریں،آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی عمران خان کی پیشی ہے،
سرکاری وکیل نے کہا کہ عمران خان کو جان کا خطرہ ہے لیکن وہ ریلی کی قیادت بھی کرنا چاہتے ہیں، ریلی کی قیادت کرنے سے بہتر ہے عمران خان عدالت پیش ہوں، عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کی جائے۔
وکیل استغاثہ کے دلائل پر فاضل جج نے ریمارکس دیئےکہ عدالت ضمانت خارج کر بھی دے تو آپ عمران خان کو گرفتار نہیں کرتے، کیا دیگر ملزمان کو موقع نہیں ملتا؟ عمران خان کو بھی موقع ملے گا۔ ہائی کورٹ کی سماعت کے بعد یہ درخواست 3بجے سنیں گے۔