اسلام آباد کی سیشن عدالت نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) ( PTI ) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان ( Imran Khan ) کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔ پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے آج بروز منگل 14 مارچ کو اپنے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری ( Arrest Warrant ) کو چیلنج کیا گیا تھا۔
سیشن جج طاہر محمود کے رخصت پر ہونے کے باعث ڈیوٹی جج سکندر خان کی عدالت میں پی ٹی آئی کے چیئرمین کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی۔ جس کے بعد ڈیوٹی جج سکندر خان نے درخواست ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی کو مارک کی۔
بعد ازاں سیشن عدالت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیتے ہوئے 16 مارچ تک عمران خان کی گرفتاری سے روکنے کا حکم جاری کیا۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ پی ٹی آئی وکلا سیکیورٹی واپس لینے سے متعلق دستاویزات عدالت کے روبرو پیش کریں۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرنے کے بعد سماعت ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا اور انتظار حیدر پنجوتھا کی جانب سے آج ڈیوٹی جج کو درخواست دائر کی گئی تھی۔
گزشتہ روز 13 مارچ بروز پیر کو خاتون جج کو دھمکی دینے سے متعلق کیس میں عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری ہوئے تھے، جب کہ توشہ خانہ کیسز میں عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے انہیں گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
عدالت نے مارگلہ پولیس کو 29 مارچ تک سابق وزیر اعظم کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا، عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آئندہ سماعت پر عمران خان کی جانب سے بریت کی درخواست پر بحث ہو گی۔
قبل ازیں 9 مارچ کو خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینےکے کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی تھی۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ برس 20 اگست کو سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف عمران خان کی قیادت میں ریلی نکالی گئی جس کا راستہ زیرو پوائنٹ سے ایف 9 پارک تک تھا، اس دوران عمران خان کی تقریر شروع ہوئی جس میں انہوں نے اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ ترین افسران اور ایک معزز خاتون ایڈیشنل جج صاحبہ کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کیا۔
ریلی سے خطاب میں،عمران خان نے اسلام آباد پولیس کے آئی جی اور ڈی آئی جی کے خلاف مقدمہ درج کرنی کے دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم تم کو چھوڑیں گے نہیں‘، اس کے بعد انہوں نے عدلیہ کو اپنی جماعت کی طرف متعصب رویہ رکھنے پر بھی خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب وہ بھی نتائج کے لیے تیار ہوجائیں۔